Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خوراک کا تحفظ دیے بغیر ہم دنیا میں امن اور استحکام نہیں لاسکتے: اقوام متحدہ

براعظم افریقہ میں سب سے زیادہ 20 فیصد افراد غذائی کمی کا شکار ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے مطابق 2018 میں جنگوں، موسمیاتی تبدیلیوں اور غذائی قلت کے باعث دنیا میں بھوک سے متاثرہ افراد کی تعداد 82.1 کروڑ ہو چکی ہے جو کہ 2017 میں 81.1 کروڑ تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و صحت اور اس کی دیگر ذیلی تنظیموں نے تیار کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کافی دہائیوں تک قابو میں رہنے کے بعد 2015 سے موسمیاتی تبدیلیوں اور جنگ کی وجہ سے غذائی قلت کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اس سلسلے کو روکنا اقوام متحدہ کے دنیا میں بہتری لانے کے مشن 2030 کا حصہ ہے، تاہم اس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چیلنج سے کم نہیں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انتہا پسند گروہ نئی بھرتیوں کے لیے بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عالمی ادارہ خوارک کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے کہا ہے ’یہ ایک برا رجحان ہے۔ لوگوں کو خوراک کا تحفظ دیے بغیر ہم دنیا میں امن اور استحکام نہیں لاسکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ میڈیا بھوک سے مرنے والے بچوں کی فکر کرنے کے بجائے بریگزٹ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے پیچھے لگا ہوا ہے۔
ڈیوڈ نے خبردار کیا کہ انتہا پسند گروہ نئی بھرتیوں اور لوگوں میں تقسیم پیدا کرنے کے لیے بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ’خوراک کے تحفظ اور غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے معاشی اور سماجی پالیسیوں کو بھی تبدیل کرنا ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صحت اور تعلیم پر خرچ کی شرح کو ہر قیمت پر کم ہونے سے روکنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔‘

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا میں بھوک کی وجہ سے 14.9 کروڑ بچوں کی نشوونما نہیں ہو پاتی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

براعظم افریقہ میں لوگ سب سے زیادہ بھوک کا شکار ہیں جہاں 20 فیصد لوگوں میں غذائیت کی کمی ہے، ایشیا میں 12 فیصد سے زائد افراد غذائی کمی کا شکار ہیں جبکہ لاطینی امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں اس کی شرح سات فیصد ہے۔
آکسفیم جی بی کے سربراہ رابن ویلوبے کا کہنا ہے کہ بھوک سے متاثر ہونے والے افراد میں خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا میں بھوک کی وجہ سے 14.9 کروڑ بچوں کی نشوونما نہیں ہو پاتی۔

شیئر: