پیر کو وزیراعظم عمران خان وائٹ ہاؤس پہنچے تو صدر ٹرمپ نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا، تصاویر بنوائیں اور پھر ون آن ون ملاقات کے لیے اندر چلے گئے۔ پہلے مرحلے میں عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کی ہے، انہوں نے کہا کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا ہے کہ امریکہ مسئلہ کشمیر پر معاونت کرے، انہیں مسئلہ کشمیر پر ثالث بننے میں خوشی ہو گی۔
ملاقات میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان میں ہم اپنی فوج کی تعداد کم کر رہے ہیں۔ پاکستان افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے میں ہماری مدد کر رہا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’میرا نہیں خیال کہ ماضی میں پاکستان نے امریکہ کا احترام کیا لیکن اب وہ ہماری کافی مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان کے پاس وہ قوت ہے جو دیگر ممالک کے پاس نہیں، افغان تنازعے کا حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ 19 برس سے افغانستان میں پولیس مین کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اب پاکستان کی کوششوں سے افغان مسئلے کے حل کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے۔
اس موقع پر اپنی گفتگو میں وزیراعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کرا دی تو خطے کے ایک ارب سے زیادہ عوام صدر ٹرمپ کے لیے دعاگو ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے امریکہ بہت اہم ملک ہے، پاکستان نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دیا، پاکستان نے اس جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی اور ملکی معیشت کو 150 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے، امید ہے ہم آنے والے دنوں میں طالبان پر مذاکرات جاری رکھنے کے لیے زور دینے کے قابل ہوں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کے خواہش مند تھے۔ پاکستان کے لیے امریکہ بہت اہمیت رکھتا ہے، افغان جنگ میں پاکستان نے فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہت اچھے ہیں اور پاکستان میں ان کے کافی دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے مقبول ترین وزیراعظم ہیں۔
اے بی سی نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے موقع پر صدر ٹرمپ نے سوال کرنے والے ایک رپورٹر سے پوچھا کہ ’کیا آپ پاکستان سے ہیں؟ اچھا ہے، مجھے بھی چند پاکستانی رپورٹرز چاہئیں، میں انہیں اپنے رپورٹرز سے زیادہ پسند کرتا ہوں۔
‘اس موقع پر صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ پاکستان کا دورہ کریں گے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ’اب تک عمران خان نے انہیں دورے کی دعوت نہیں دی، دعوت ملی تو ضرور جاؤں گا۔
وزیراعظم سے صدر ٹرمپ کی ملاقات کے بعد ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے بھی عمران خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہا اور صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھ اپنی تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا۔
ٹرمپ عمران ملاقات پر وائٹ ہاؤس نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان انسداد دہشت گردی، دفاع، توانائی اور تجارت پر بات چیت ہوئی۔ امریکی صدر جنوبی ایشیا میں امن، استحکام اور خشحالی کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
امریکہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کے عزم قائم ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ پاکستان کے ساتھ مضبوط تجارتی اور معاشی تعلقات چاہتے ہیں، مضبوط تجارتی تعلقات امریکہ اور پاکستان دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔ صدر ٹرمپ نے عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی کارروائی کا اعتراف کیا اور اسے سراہا۔
وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے انہیں تحفے میں ایک کرکٹ بیٹ اور سابق امریکی صدر آئزن ہاور کی تصویر پیش کی۔ یاد رہے کہ آئزن ہاور واحد امریکی صدر تھے جنہوں نے پاکستان میں ٹیسٹ میچ دیکھا تھا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان تین روزہ سرکاری دورے پر وفد کے ہمراہ امریکہ میں ہیں۔ انہیں اس دورے کی دعوت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی ہے۔
...that all outstanding issues with Pakistan are discussed only bilaterally. Any engagement with Pakistan would require an end to cross border terrorism. The Shimla Agreement & the Lahore Declaration provide the basis to resolve all issues between India & Pakistan bilaterally.2/2
— Raveesh Kumar (@MEAIndia) July 22, 2019