پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پوری دنیا انتظار کر رہی ہے کہ جب جموں و کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو ’مظلوم کشمیریوں‘ کے ساتھ کیا ہوگا۔
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’کیا بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کا خیال ہے کہ بے پناہ عسکری قوت کے بل بوتے پر وہ اہل کشمیر کی تحریک آزادی کا گلا گھونٹ لے گی؟
ان کے مطابق قومی امکانات یہ ہیں کہ اس تحریک میں شدت آئے گی-
عمران خان نے لکھا کہ ’دنیا کو یقینی طور پر اہل کشمیر کی نسل کشی کا بدترین مظاہرہ دیکھنے کو ملے گا۔
پوری دنیا منتظر ہے کہ جب مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اٹھایا جائے گا تو مظلوم کشمیریوں کیساتھ کیا ہوگا؟ کیا بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کا خیال ہے کہ بے پناہ عسکری قوت کے بل بوتے پر اہل کشمیر کی تحریک آزادی کا گلا گھونٹ لے گی؟ قومی امکانات ہیں کہ اس تحریک میں شدت آئے گی-
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 8, 2019
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اہم سوال ہے کہ ’ہم اس بار بی جے پی حکومت کی شکل میں فاشزم کا ایک اور مظاہرہ دیکھیں گے یا پھر عالمی برادری اسے روکنے میں اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرے گی؟ ‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری کا بیان
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو نے جموں و کشمیر میں حالیہ صورت حال اور انڈین پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان 1972 میں ہونے والے شملہ معاہدے میں مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے چارٹر کے مطابق پر امن طریقے سےکرنے پر اتفاق ہوا تھا۔
سیکرٹری جنرل نے جموں و کشمیر کے معروضی حالات اور زمینی حقائق تبدیل کرنے سے گریز کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
انہوں نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال بدتر ہو سکتی ہے۔