Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہر سال 10 کروڑ شارک مچھلیوں کا شکار‘

ماہرین کی جانب سے خبردار کیے جانے کے بعد درجنوں ممالک ایک عالمی اجلاس میں 18 اقسام کی شارک اور ریز مچھلی کے تحفظ کے لیے قواعد و ضوابط پر زور دیں گے۔ 
وائلڈ لائف کنزرویشن سوسائٹی کے ماہر لیوک واروک نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ غیر منظم ماہی گیری کی وجہ سے شارک اور ریز ہماری آنکھوں کے سامنے سے غائب ہو رہی ہیں۔

شارک اور ریز مچھلی کو معدومیت کا خطرہ ہے، تصویر: اے ایف پی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائلڈ لائف کنزرویشن سوسائٹی کے ماہر کی جانب سے یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سوئٹزرلینڈ  میں معدومیت سے دوچار جنگلی اور سمندری حیاتیات کے تحفظ پر ایک اجلاس ہو رہا ہے۔
اس اجلاس کے لیے کچھ تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں جن میں یہ کہا گیا ہے کہ شارک اور ریز کی معدوم ہوتی 18 اقسام کو عالمی کنونشن کی اس فہرست میں شامل کیا جائے جو سمندری حیات کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔
30 ممالک نے ان تین تجاویز کی حمایت کی ہے۔
مالدیپ کے وزیر ماحولیات عبداللہ ناصر کہتے ہیں ’اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، خطرات سے دوچار ان حیاتیات کو ایک فہرست میں لانے سے ان کی آبادی بحال ہوسکتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ سمندر کی صحت اور آنے والی نسلوں کے لیے سمندری مخلوق کو تحفظ ملے۔‘

ماہرین حیاتیات نے شارک کی مختلف اقسام کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے، تصویر: اے ایف پی

ماہرین کے مطابق شارک کو انسانوں سے خطرہ ہے، قیمتی پروں کی وجہ سے ہر سال 10 کروڑ کے قریب شارک شکار کر لی جاتی ہیں۔
سمندری اور جنگلی حیاتیات کے ماہرین اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ شارک اور ریز کی معدومی پر سنیچر کو شروع ہونے والے 12 روزہ اجلاس میں بحث ہو اور اس کے تحفظ کے حق میں ووٹ دیا جائے۔
سمندری حیات کے تحفظ سے متعلق منصوبے کی سربراہ ریما جیباڈو کہتی ہیں ’ اگر سمندری حیات کے تحفظ کے لیے جلدی سے کچھ نہیں کیا گیا تو یہ بہت جلد معدوم ہوجائیں گی۔‘

شیئر: