حکومت کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع دیے جانے کو شاید زیادہ حیرت سے نہیں دیکھا جا رہا کیونکہ اس حوالے سے خبریں گزشتہ کئی ماہ سے گردش کر رہی تھیں۔
ویسے بھی قمر جاوید باجوہ حکومت کی جانب سے ملازمت میں توسیع پانے والے پہلے آرمی چیف نہیں ہیں۔ ان سے قبل پیپلز پارٹی کے گذشتہ دور میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی تھی۔
جنرل اشفاق پرویز کیانی
2008 میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے جس وقت جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کی اس وقت آصف علی زرداری صدر جبکہ سید یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے۔
اس وقت انہیں تین سال کی توسیع دی گئی تھی جس کا اعلان 22 جولائی 2010 کو سید یوسف رضا گیلانی نے قوم سے مختصر خطاب کے دوران کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا ملک کی نازک صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ فصیلہ کیا گیا ہے۔ اس وقت دہشت گردی زوروں پر تھی۔
اشفاق پرویز کیانی نے 1971 میں بلوچ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا تھا اور وہ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ اور امریکہ کے جنرل سٹاف کالج فورٹ لہو نورتھ میں زیر تعلیم رہے تھے۔ وہ اہم فوجی عہدوں کے ساتھ ساتھ بے نظیر بھٹو کے وزارت عظمیٰ کے دور میں ان کے نائب ملٹری سیکرٹری بھی رہ چکے تھے۔
اشفاق پرویز کیانی کو اپنے دور میں کافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران وکلا کی تحریک چلی، نواز شریف نے لانگ مارچ کیا اور ایبٹ آباد کا آپریشن بھی اسی دور میں ہوا، قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون حملوں کا سلسلہ بھی اس وقت چلتا رہا۔
جنرل راحیل شریف
جنرل راحیل شریف مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں آرمی چیف بنے، اس کے کچھ عرصہ بعد پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک نے مل کر حکومت کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے دیے اور صورت حال کافی پیچیدہ ہوئی۔
اس وقت حکومت اور آرمی کے درمیان دوریوں کے قصے بھی چلتے رہے، تاہم ساتھ ہی ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی افواہیں بھی اڑی تھیں۔ مگر انہوں نے ریٹائرمنٹ سے کافی ماہ قبل خود ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے اور اس پر قائم رہتے ہوئے مقررہ وقت پر ریٹائر ہو گئے۔
آج کل وہ سعودی عرب میں قائم اسلامی اتحادی افواج کے سربراہ ہیں۔
فوجی صدور
اگرچہ جمہوری حکومت کی جانب سے فوجی سربراہ کو توسیع دیے جانے کے واقعات پاکستان میں دو ہی ہوئے ہیں تاہم اس سے قبل فوجی صدور جنرل ایوب خان، ضیا الحق اور پرویز شریف نے اپنے اپنے ادوار میں اپنی ملازمتوں کو توسیع دی۔