لاہور میں پولیس اہکار کی بزرگ خاتون کے ساتھ بدتمیزی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جہاں سوشل میڈیا پر اس معاملے پر بحث کی جارہی ہے وہیں کچھ اکاونٹس سے ایسی ویڈیو بھی شئیر کی جا رہی ہیں جس میں پولیس کی جانب سے شہریوں پر تشدد دکھایا جا رہا ہے۔
اسی طرح سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں پولیس کی جانب سے تین افراد پر ماورائے عدالت قتل کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔
ٹوئٹر پر شبیر حسین نامی ایک صارف نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اسلام آباد میں کیا گیا آپریشن خوفناک ہے۔ ماضی میں ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے امید کرتا ہوں کہ اس بار پولیس انکاونٹر کسی غلط فہمی کی بنیاد پر نہیں ہوا ہوگا۔
The Counter Terrorism Department #CTD operation in #Islamabad is terrifying. Details yet to come.
Keeping in mind the track-record,
HOPEFULLY, this time, the police encounters shouldn't be result of "misunderstanding." pic.twitter.com/SadPQ45tWN— Shabbir Hussain Imam (@peshavar) September 6, 2019
ایک اور صارف نے اس ویڈیو کے حوالے سے لکھا ’اسلام آباد میں دن کی روشنی میں پولیس انکاونٹر‘۔
ارمغان زیب نامی ایک صرف نے ویڈیو شئیر کی اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور اسلام آباد پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ انسداد دہشت گردی فورس نے تین افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ کیا واقعی یہ سچ ہے۔
3 persons shot down by counter terrorism department islamabad just now. Sir is that true? @hamzashafqaat @dcislamabad @ICT_Police pic.twitter.com/Hchrn2tRHq
— Armughan Zeb (@armughanzebb) September 6, 2019
اس ویڈیو کے بارے ترجمان اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی یہ ویڈیو ایک ہفتے پرانی ہے اور یہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے مشق کی ایک ویڈیو ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ویڈیو میں پولیس کمانڈورز دہشت گردوں سے (جو کہ فرضی ہیں) نمٹنے کی مشق کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل محرم الحرام کے پیش نظر اس مشق کا اہتمام کیا گیا تھا۔
’پولیس کی جانب سے اس طرح کی مشقوں سے متعلق مقامی میڈیا کو پہلے آگاہ کر دیا جاتا ہے اور جس علاقے میں یہ مشق کی جاتی ہے وہاں کے لوگوں کو بھی آگاہ کر دیا جاتا ہے تاکہ کسی قسم کی افراتفری سے بچا جا سکے۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق تربیتی مشق کے دوران علاقے میں نقل و حرکت معمول کے مطابق رکھی جاتی ہے اور پولیس کی ناکہ بندیاں وغیرہ بھی نہیں کی جاتیں۔
ماضی میں بھی متعدد بار پرانی یا حقائق کے برعکس ویڈیو شئیر کی جاتی رہی ہیں جس سے صارفین میں شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔ ایسی ویڈیوز کو شئیر کرنے سے قبل اگر تصدیق کر لی جائے تو کسی بھی غلط خبر پھیلانے کا زریعے بننے سے بچا جا سکتا ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبریں حاصل کرنے کے لیے ’اردو نیوز پاک‘ گروپ میں شامل ہوں