کشمیر:’انڈیا کرفیو میں نرمی کرے‘یو این انسانی حقوق کمشنر
کشمیر:’انڈیا کرفیو میں نرمی کرے‘یو این انسانی حقوق کمشنر
پیر 9 ستمبر 2019 17:29
میچل بیچلیٹ کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف انسانی حقوق کی صورتحال پر اطلاعات مل رہی ہیں۔ فوٹو: یو این نیوز
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میچل بیچلیٹ نے انڈیا پر زور دیتے ہوئے کشمیر میں لاک ڈاون اور کرفیو میں نرمی لانے کی اپیل کی ہے۔
پیر کو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے بیالیسویں اجلاس کے دوران میچل بیچلیٹ نے کشمیر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا خدمات عامہ تک عوام کی رسائی اور زیرحراست افراد کے حقوق کی پاسداری اور تحفظ کو یقینی بنائے۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انڈین اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میچل بیچلیٹ کا کہنا تھا کہ وہ انڈین حکومت کے حالیہ اقدامات کے کشمیر میں مرتب ہونے والے اثرات پر بے حد تشویش میں مبتلا ہیں۔
’کمیونیکیشن کی پابندیوں، اجتماع کے حق، سیاسی رہنماوں اور کارکنان کی گرفتاریوں پر بھی شدید تشویش ہے۔‘
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ’کشمیر کے حوالے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات میرے دفتر کو روزانہ موصول ہورہی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف انسانی حقوق کی صورتحال پر اطلاعات مل رہی ہیں۔‘
انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں کے لیے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام اور تحفظ یقینی بنائیں۔
’کشمیریوں کے مستقبل پر اثر رکھنے والے کسی بھی فیصلہ سازی کے عمل میں کشمیریوں کی رائے کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔‘
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے انڈین ریاست آسام میں شہری اندراج کے عمل پر بھی سوالات بھی اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا، ’19 لاکھ کے قریب افراد کو اگست کو جاری ہونے والی شہری فہرست سے خارج کرنے سے لوگوں میں بے چینی ہے۔‘
’بھارتی حکومت سے پرزور اپیل کرتی ہوں کہ مطلوبہ عمل میں لوگوں کی شکایات کا ازالہ کیاجائے اور دادرسی کو یقینی بنائے۔‘
انہوں نے کہا، ’بھارت ان شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے انہیں بے دخل نہ کرے۔‘
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر کے بیانات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب گذشتہ روز انڈین سکیورٹی اہلکاروں نے کشمیر میں صورتحال مزید تنگ کردی ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی منگل کو انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب کریں گے جس میں امید کی جا رہی ہے کہ وہ زیادہ تر کشمیر کے معاملے پر روشنی ڈالیں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس سے ٹیلی فون پر انڈیا کے زیرانتطام کشمیر کی صورت حال پر گفتگو کی ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے سیکرٹری جنرل کی توجہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت تبدیل کیے جانے کے بعد وہاں انڈین فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی جانب دلائی۔
وزیر خارجہ نے انتونیو گوئتریس کو بتایا کہ کشمیر میں گذشتہ بیس روز سے مکمل لاک ڈاؤن اور ذرائع مواصلات پر پابندی عائد ہے۔ کشمیر میں انڈیا کے یک طرفہ اقدامات کے باعث خطے میں امن و امان کی صورت حال خراب ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اٹھائے گئے انڈیا کے یک طرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔ صورت حال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ راہول گاندھی کی قیادت میں انڈین اپوزیشن کے وفد کو سری نگر ایئر پورٹ سے واپس بھیج دیا گیا۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوئتریس کا کہنا تھا کہ وہ اس تشویش ناک صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اقوام متحدہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔