کشمیر: ’دکانیں بند کریں گھروں کو جائیں‘
انڈیا کے زیر کنٹرول مسلم اکثریتی کشمیر میں عیدالاضحی پیر کو منائی جا رہی ہے ۔ ٹھیک ایک ہفتے قبل بی جے پی حکومت نے کشمیرکی علاقائی خود مختاری کے لئے دیا گیا خصوصی درجہ ختم کرکے کرفیو لگا دیا ۔
اتوار کو تھوڑے وقت کے لیے کرفیو میں نرمی کی گئی لیکن دوبارہ کرفیو لگا دیا گیا ۔ سری نگر میں پابندیوں اور انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی رابطے منقطع رہنے کے باوجود درجنوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔سرکاری ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا پیر کو عیدالاضحی پر کرفیو میں نرمی کی جائے گی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اتوار کو دوپہر کے وقت پولیس کی گاڑیوں میں لاوڈ سپیکروں کے ذریعے لوگوں کو خبردار کیا جاتا رہا کہ وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں دکاندار بھی اپنی دکانیں بند کردیں ۔
ملٹری لاک ڈاﺅن کے باجود سری نگر کا رہائشی بشیر احمد عیدالاضحی پر قربانی کے لئے پر عزم ہے۔ سری نگر کے مضافات میں واقع اپنے گھر سے20 کلو میٹر ڈرائیو کے باجوو وہ کسی اے ٹی ایم سے دنبہ خریدنے کے لئے درکاررقم نک نکلوانے میں کامیاب نہیں ہو سکا ۔
کشمیری بزنس مین بشیر احمد نے اے ایف پی کو بتایا ’میں نے سڑک پر نکلنے کا خطرہ مول لیا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا ۔اے ٹی ایم کیش سے خالی تھے جب کہ بینک بند پڑے تھے‘ ۔
بشیر احمد کاکہنا تھا کہ پچھلے سال اس نے5 دنبے خریدے تھے لیکن اس سال ایک بھی نہیں۔’ میرا نہیں خیال کہ اس برس میں کوئی دنبہ خرید سکوں گا اور قربانی کی رسم ادا کرسکوں گا‘۔
کشمیر میں مویشیوں کے تاجر بھی مایوس ہیں۔ کئی نسلوں سے قربانی کے جانوروں کی تجارت کرنےوالے شمشیر خان اور اس کے دو بھائیوں کا تعلق کشمیر کے خانہ بدوش قبیلے سے ہے ۔وہ سار ا سال دنبوں اور بکروں کو پالتے ہیں اور عیدالاضحی پر دوردارز پہاڑی علاقوں سے مویشی فروخت کرنے کے لئے لاتے ہیں۔ پچھلے ہفتے جب ملٹری لاک ڈاﺅن ہوا ، شمشیر خان 150دنبے سری نگر لائے تھے۔
شمشیر خان کا کہنا ہے کہ’ اس سال کوئی سیل نہیں ہوئی ۔لوگوں کے پاس نقدی نہیں ہے ۔صورتحال اتنی خراب ہے کہ شاید ہی کوئی اپنے گھروں سے باہر نکل سکے‘۔
’عیدالاضحی پر ریوڑ کی فروخت کے سوا ہمار ا کوئی ذریعہ آمدنی نہیں ۔اس آمدنی کے ذریعے ہی ہم آئندہ سال تک گزارا کرپاتے ہیں‘۔
کشمیر میں حالات بہت خراب ہوگئے،راہول
کانگریس کے سابق صدر اور اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات بہت خرب ہوگئے ۔ ’یہ بہت ضروری ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور انڈین حکومت شفافیت کے ساتھ عوام کو بتائے کہ جموں و کشمیر میں کیا ہو رہا ہے ،وہاں کے حالات کیسے ہیں ۔ کیاکنٹرول میں ہیں ؟ ۔عوام کو سب بتایا جائے ‘۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اپوزیشن لیڈر نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’ جموں وکشمیر میں تشدد اور وہاں لوگوں کے مرنے کی اطلاعات ہیں۔وہاں چیزیں بہت غلط ہو رہی ہیں ۔ وزیر اعظم مودی اور حکومت بتائے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے ‘۔
اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ کانگریس کے نئے صدر کے انتخاب کے لئے ورکنگ کمیٹی کا اجلاس چل رہا تھا۔ اس دوران جموں و کشمیر کے بارے میں خبریں آئیں۔ اس لئے میٹنگ کو روک کشمیر کا معاملہ زیربحث لایا گیا اور مجھے بھی بلایا گیا ۔