غرب اردن کو شامل کرنے کا منصوبہ تباہ کن ہوگا، اقوام متحدہ
غرب اردن کو شامل کرنے کا منصوبہ تباہ کن ہوگا، اقوام متحدہ
جمعرات 12 ستمبر 2019 6:25
نیتن یاہو نے انتخابات میں کامیابی کی صورت میں غرب اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کو غرب اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کے منصوبے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
نیتن یاہو کو فلسطینیوں، عرب ممالک، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین ڈیوجیرک نے کہا ہے کہ ’ایسے اقدامات اگر نافذ ہوجائیں تو یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوں گے۔‘
’یہ خطے میں قیام امن کے لیے دوبارہ شروع کیے جانے والے مذاکرات کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوں گے۔‘
منگل کو وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ وہ دوبارہ منتخب ہونے کے بعد اسرائیل کی حدود کو غرب اردن اور شمالی بحیرہ مردار تک بڑھا دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر عوام نے اُنہیں انتخابات میں واضح اکثریت سے کامیاب کیا تو وہ اپنے اس منصوبے پر اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد عمل در آمد یقینی بنائیں گے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یورپی یونین نے بھی اقوام متحدہ کے اعتراض کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ منصوبہ خطے میں دیرپا امن کے امکانات کے لیے خطرہ ہے۔‘
فلسطین کے رہنماؤں کے مطابق ’نیتن یاہو امن کی امیدوں کو تباہ کررہے ہیں‘، جبکہ ایک اہم عہدیدار حنان اشروی نے اسے نسلی تعصب سے بھی بدتر قرار دیا ہے۔
اردن کی پارلیمان کے سپیکر عطیف ال ترانح نے کہا کہ نیتن یاہو کا منصوبہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان ہونے والے 1994 کے امن معاہدے کو داؤ پر لگا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں 17 ستمبر کو نئے انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ اس سے قبل اپریل میں ہونے والے انتخابات میں کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی جس کی وجہ سے دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
نتخابات میں نیتن یاہو کے مرکزی مخالف امیدوار ’بلیو اینڈ وائٹ‘ پارٹی کے سربراہ بینی گانٹز نے نیتن یاہو کے اعلان کو دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
دیگر چھوٹی جماعتوں کے رہنما جو انتخابات میں نیتن یاہو کے مدمقابل ہیں، نے اسے ’ بہت تاخیر‘ کے بعد سامنے آنے والا اعلان کہا ہے۔
اسرائیلی وزیرمواصلات بزالل سموٹرچ کے مطابق ’انتخابات سے ایک ہفتہ قبل الحاق کی باتیں کیوں کی جارہی ہیں جبکہ حکومت اسے جب چاہے اسے نافذ کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔‘
تاہم اسرائیلی آبادکاروں کی نمائندگی کرنے والی یشا کونسل نے اس اعلان کو ’تاریخی‘ قرار دیا ہے۔