سوشل میڈیا پر مشہور افراد کا چورن خوب بکتا ہے اور شہرت پاتا ہے۔ فائل فوٹو: پکسابے
انتباہ: (یہ مضمون سوشل میڈیائی لطیفوں کے مشہور کردار "پھوپھی" کے بارے میں ہے۔ حقیقی دنیا میں پائی جانے والی کسی بھی پھوپھی سے مماثلت محض اتفاق یا قاری کی قسمت ہوگی۔)
اگر فارورڈ میسجز کا وائرس آپ پر بھی کبھی حملہ آور ہوا ہے تو وہ وائرل میسج بھی آپ تک یقینا پہنچا ہوگا جس کے مطابق ’’دنیا شادی کے موقع پر خوشیاں مناتی ہے اور پاکستانی پھوپھی مناتے ہیں۔‘‘
ویسے آف دی ریکارڈ بتایا جائے تو یہ میسج ٹھیک ہی لگتا ہے۔ چونکہ میں کسی کی پھوپھی نہیں، اور اماں نہ ہونے کی وجہ سے اب کسی معجزے کی توقع بھی نہیں، اس لیے پھوپھی سے متعلق جتنے بھی لطیفے ہوتے ہیں، میں نہایت مستعدی کے ساتھ دنیا ( کنٹیکٹ لسٹ پڑھا جائے) کے کونے کونے تک پہنچا ڈالتی ہوں۔ لیکن سچ کہوں تو پھوپھی بے چاری بس بدنام ہیں، ورنہ اصل حقیقت تو یہ ہے کہ یہ پھوپیانہ کیفیت پوری قوم پر طاری ہے۔
یہ پھوپھی ہر اس موقع پر جاگ جاتی ہے جب کوئی بھی پاکستانی ہم سے آگے نکل جائے یا اسے مغرب کی جانب سے پذیرائی مل جائے۔ بس جی ادھر دنیا اور بیچارے اس غریب بھلے مانس نے خوشیاں منانا شروع کیں ادھر پاکستانیوں نے پھوپھی بننے کی تیاری پکڑی۔
شرمین عبید چنائے کے معاملے میں بھی یہی دیکھنے کو ملا۔ کہا گیا کہ ضرور مغربی فنڈ لیتی ہوگی تب ہی تو پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے ایسی ڈاکیومینٹری بناتی ہے۔ شرمین کے معاملے میں تو یہ پھوپھی خیر سال کے سال بس آسکر جیتنے کے موقع پر جاگتی ہے لیکن ملالہ وہ بھتیجی ہے جس کی وجہ سے یہ پھوپھی سارا سال ہی جلتی بھنتی رہتی ہے۔
اب دیکھیں نا، پہلے تو پاکستانیوں کے لیے یہ چیز ہی قابل قبول نہیں تھی کہ ملالہ کو گولی بھی لگ سکتی ہے، اللہ اللہ کرکے وہ تکلیف دہ دور تمام ہوا تو اعتراضات کا نیا پنڈورا باکس کھل گیا۔ کسی کو اس کو ملنے والا امن کا نوبل انعام ابھی تک ہضم نہیں ہوسکا تو کوئی اس لیے معترض ہے کہ ملالہ نے آئی فون کے اجراء پر ہلکا پھلکا تبصرہ کیوں کر ڈالا۔
ارے ملالہ نے تھوڑی نا لکھی تھی وہ ڈائری، وہ تو فلاں فلاں رپورٹر نے لکھی تھی۔ ملالہ کشمیر پر کیوں نہیں بول رہی؟ اب کیوں چپ ہے؟ فلاں وقت میں تو خوب بول رہی تھی۔ اور تو اور کچھ کے اندر یہ پھوپھاہٹ اس قدر گھس گئی کہ وہ ملالہ کے اب تک کیے گئے کل ٹویٹس اور اس کے فالورز کا موازنہ بھی کرنے بیٹھ گئے۔
خیرعوام سے کیا شکوہ جب ان کی سوچ کو متاثر کرنے والے خواص ہی ملالہ کے پیچھے پڑے ہوں۔ بڑے نام اور بڑے فالوورز والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں ذاتی رائے تو محفوظ رکھنے میں ہی عافیت ہے لیکن اس میں تو کوئی شک نہیں کہ ہمارے پاکستانیوں کو یہ بہت بھاتے ہیں اور اسی ناتے، جو چورن یہ اور ان جیسے دوسرے مشہور افراد بیچیں، خوب بکتا ہے اور شہرت پاتا ہے۔
ویسے سچ کہوں تو ملالہ کا کشمیر کے معاملے پر وہ طویل ٹویٹ میں نے بھی پڑھا تھا جس میں اس نے سوات کی صورتحال سے کشمیر کے حالات کا موازنہ کیا تھا لیکن پاکستانی ہونے کے ناتے چونکہ مفت کی پھوپھی بننے پر میرا بھی پورا پورا حق ہے، اور اندر اندر ہی مجھے یہ خطرہ بھی ہے کہ ضرور آئی فون والوں نے ملالہ کو فراک کے ڈیزائن والے اس ٹویٹ کے بدلے میں آئی فون 11 مفت دیا ہوگا، اس لیے میں بھی سوچ رہی ہوں کہ ملالہ پر اعتراض پر مبنی ایک آدھ ٹویٹ داغ دوں، ملالہ کے تو شائد فرشتوں کو بھی خبر نہ ہو، لیکن میرے دل کا ساڑ تو نکل ہی جائے گا۔