Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے لیے مزید امریکی فوج

مزید فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان تین تنصیبات پر حملوں کی وجہ سے کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں مزید امریکی فوج  اور دفاعی ساز وسامان بھیجنے کی منظوری دی ہے ۔
 امریکہ کی جانب سے یہ اعلان سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملے اور ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے ۔
 خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پینٹا گون کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی تعیناتی ’معتدل‘ ہو گی۔ یہ تعداد ہزاروں میں نہیں ہو گی۔ تعینات کیے جانے والے فوجیوں کی نوعیت دفاعی ہو گی ۔ 
 پینٹاگون کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو فوجی ساز وسامان کی فراہمی بھی تیز کی جائے گی تاہم امریکہ نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم کرنے سے گریز کیا ہے۔

امریکہ نے خلیج میں بھیجے جانے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی، تصویر: اے ایف پی

 امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے پینٹاگون میں نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ سعودی عرب کی درخواست کے جواب میں صدر ٹرمپ نے مزید فوج تعینات کرنے کی منظوری دی ہے ۔ فوجیوں کی تعیناتی دفاعی نوعیت کی ہو گی۔ اس کا مقصد فضائی اور میزائل ڈیفنس ہے ۔
مارک ایسپر نے مزید کہا کہ’ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو فوجی ساز وسامان کی فراہمی تیز کرنے کے لئے بھی کام کریں گے تاکہ دونوں ملکوں کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہو سکے۔‘ 
 ایران کی جانب سے مبینہ خطرات سے نمٹنے کے پیش نظر امریکہ نے دفاعی میزائل سسٹم پیٹریاٹ اور جنگی بحری بیڑے یو ایس ایس آرلنگٹن اور یو ایس ایس ابراہم لنکن پہلے ہی خلیج میں تعینات کر رکھے ہیں۔ 
 واضح رہے کہ گذشتہ جولائی میں پینٹاگون نے 500 امریکی فوجی سعودی عرب بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
 گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 14ستمبر کو آرامکو تیل تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہونے پر ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔
تیل کی تنصیبات پر حملوں سے سعودی آرامکو کی تیل پیداوار عارضی طور پر 50 فیصد تک متاثر ہوئی تھی۔ سعودی عرب نے تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد عالمی رائے عامہ کے سامنے رکھے ہیں۔

خلیج میں امریکی بحری بیڑے پہلے سے ہی موجود ہیں، تصویر: اے ایف پی

امریکہ مئی 2018 سے ایران پر پابندیاں عائد کئے ہوئے ہے۔ پابندیوں کا سلسلہ 2015 میں ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے بعد شروع کیا گیا۔
 امریکہ نے نئی پابندیاں ایران کے سینٹرل بینک اور اس کے ماتحت قومی ترقیاتی فنڈ نیزپارس ٹریڈنگ ایکریڈیشن کمپنی پر لگائی ہیں۔ اس کمپنی کا ہیڈکوارٹر ایران میں ہے۔
امریکی وزیر خزانہ سٹیفن مینوشن کے مطابق نئی پابندیوں سے یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ امریکہ انتہائی دباؤ کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے، ہم نے ایران کی فنڈنگ کے تمام راستے بند کردیے ہیں۔
 دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ایران کو آرامکو تیل تنصیبات پر حملے کی قیمت چکانا پڑے گی۔صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نئی پابندیاں دہشت گردی کی سرپرستی اور علاقائی جارحیت کرنے والے ایران کے ریاستی اداروں پر لگائی ہیں۔
پومپیو کے مطابق ریاستوں پر حملوں کی قیمت چکانا پڑتی ہے۔انہوں نے یہ بات سعودی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے تناظر میں کہی ۔

شیئر: