افغانستان کے موجودہ چیف ایگزیکٹیو اور گذشتہ سنیچر کو ہونے والے الیکشن میں صدر اشرف غنی کے سب سے اہم حریف عبداللہ عبداللہ نے افغانستان کے صدارتی الیکشن میں فتح کا دعویٰ کر دیا ہے۔
اگرچہ سرکاری طور پر ووٹوں کی گنتی ابھی تک جاری ہے لیکن عبداللہ عبداللہ نے ایک نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ نتائج کا اعلان ’آزاد الیکشن کمیشن‘ کرے گا لیکن انہیں سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ ان کے مطابق الیکشن کا فیصلہ پہلے مرحلے میں ہو رہا ہے اور دوسرا راؤنڈ نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ طالبان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ہونے والے چوتھے انتخابات کا عمل سخت سکیورٹی میں سنیچر 28 ستمبر کو مکمل ہو گیا تھا۔
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ان کی ٹیم ہی حکومت بنائے گی۔
تاہم عبداللہ عبداللہ کے جیت کے دعویٰ کے فوراً بعد افغانستان کے الیکشن کمیشن کے سینئر عہدیدار حبیب رحمان نے اس دعوے کو قبل از وقت قرار دے دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ کوئی امیدورا خود سے اپنی جیت کا اعلان نہیں کر سکتا۔ ’قانون کے مطابق آزاد الیکشن کمیشن ہی فیصلہ کرتا ہے کہ کون فاتح ہیں۔‘
عبداللہ عبداللہ نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ رپورٹس کے مطابق کچھ حکومتی اہلکار انتخابی عمل میں مداخلت کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ اور طالبان کے مذاکرات کی بحالی ضروری ہے، روسNode ID: 433636
خیال رہے کہ ووٹنگ کے دوران کابل، جلال آباد اور قندھار سمیت دیگر علاقوں میں پولنگ سٹیشنوں پر بم دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں کم ازکم دو افراد ہلاک اور 27 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
سنیچر کو ہونے والے انتخابات میں موجودہ افغان صدر اشرف غنی سمیت 18 امیدواروں نے حصہ لیا تاہم اصل مقابلہ اشرف غنی، موجودہ چیف ایگزیکٹیوعبداللہ عبداللہ، سابق کمانڈر گلبدین حکمت یار اور احمد ولی مسعود کے مابین تھا۔
مزید پڑھیں
-
افغان صدارتی الیکشن، نتائج 17 اکتوبر کو
Node ID: 435746