Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عبداللہ کا انتخابات میں جیت کا دعویٰ

2014 کے انتخابات کے نتائج پر بھی اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیاں تنازعہ پیدا ہو گیا تھا۔ فوٹو اے ایف ہی
افغانستان کے موجودہ چیف ایگزیکٹیو اور گذشتہ سنیچر کو ہونے والے الیکشن میں صدر اشرف غنی کے سب سے اہم حریف عبداللہ عبداللہ نے افغانستان کے صدارتی الیکشن میں فتح کا دعویٰ کر دیا ہے۔
اگرچہ سرکاری طور پر ووٹوں کی گنتی ابھی تک جاری ہے لیکن عبداللہ عبداللہ نے ایک نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ نتائج کا اعلان ’آزاد الیکشن کمیشن‘ کرے گا لیکن انہیں سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ ان کے مطابق الیکشن کا فیصلہ پہلے مرحلے میں ہو رہا ہے اور دوسرا راؤنڈ نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ طالبان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ہونے والے چوتھے انتخابات کا عمل سخت سکیورٹی میں سنیچر 28 ستمبر کو مکمل ہو گیا تھا۔

عبداللہ عبداللہ نے تفصیل بتائے بغیر کہا کہ رپورٹس کے مطابق کچھ حکومتی اہلکار انتخابی عمل میں مداخلت کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ان کی ٹیم ہی حکومت بنائے گی۔
تاہم عبداللہ عبداللہ کے جیت کے دعویٰ کے فوراً بعد افغانستان کے الیکشن کمیشن کے سینئر عہدیدار حبیب رحمان نے اس دعوے کو قبل از وقت قرار دے دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ کوئی امیدورا خود سے اپنی جیت کا اعلان نہیں کر سکتا۔ ’قانون کے مطابق آزاد الیکشن کمیشن ہی فیصلہ کرتا ہے کہ کون فاتح ہیں۔‘
عبداللہ عبداللہ نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ رپورٹس کے مطابق کچھ حکومتی اہلکار انتخابی عمل میں مداخلت کر رہے ہیں۔

 

خیال رہے کہ ووٹنگ کے دوران  کابل، جلال آباد اور قندھار سمیت دیگر علاقوں میں پولنگ سٹیشنوں پر بم دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں کم ازکم دو افراد ہلاک اور 27 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
سنیچر کو ہونے والے انتخابات میں موجودہ افغان صدر اشرف غنی سمیت 18 امیدواروں نے حصہ لیا تاہم اصل مقابلہ اشرف غنی، موجودہ چیف ایگزیکٹیوعبداللہ عبداللہ، سابق کمانڈر گلبدین حکمت یار اور احمد ولی مسعود کے مابین تھا۔
 
اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے 2014 کا صدارتی انتخاب لڑا تھا اور دونوں نے انتخابات میں کامیابی کا دعویٰ کیا تھا۔
ان کے درمیان کسی تصادم کو روکنے کے لیے اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے دونوں کے درمیاں پاور شیئرنگ ڈیل کرائی تھی جس کے تحت عبداللہ عبداللہ ملک کے چیف ایگزیکٹیو بن گئے اور اشرف غنی صدر۔
تاہم جان کیری کی جانب سے کرائے جانے والے پاور شیئرنگ کے معاہدے کے باوجود عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان نہ ختم ہونے والی رسہ کشی جاری رہی۔ دونوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے افغان حکومتی مشینری میں اصلاحات اور اہم قانون سازی کی کوششیں بھی ناکامی سے دوچار ہوئیں۔
واضح رہے کہ افغانستان کے آئین کے تحت صدارتی امیدوار کو جیت کے لیے 50 فیصد سے زیادہ ووٹ لینا ضروری ہے اور اگر کوئی بھی امیدوار انتخابات کے پہلے راؤنڈ میں سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکے تو پہلے مرحلے کے ٹاپ دو امیدواروں کے مابین دوبارہ مقابلہ ہوتا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں