Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ اور طالبان کے مذاکرات کی بحالی ضروری ہے، روس

روسی دفتر خارجہ کے مطابق طالبان امریکہ سے مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ طالبان سے اب پہلے سے زیادہ سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا اور مذاکرات کے لیے زیادہ بہتر راستے موجود ہیں۔
ایک ٹویٹ میں امریکی صدر نے کہا کہ ’ایک عظیم امریکی فوجی سمیت 12 افراد کو قتل کیا جانا کوئی اچھا خیال نہ تھا۔ طالبان جانتے ہیں کہ انہوں نے بڑی غلطی کی ہے اور اب ان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ اس کو کیسے درست کریں۔‘
ادھر روس نے امریکہ اور طالبان پر افغان امن عمل کے لیے مذاکرات کی بحالی پر زور دیا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’روس امریکہ اور طالبان تحریک کے مابین مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔‘
اس سے قبل طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے خبر رساں ادارے تاس کو بتایا کہ طالبان کے ایک وفد نے روسی صدر کے مشیر ضمیر کابلوف سے ملاقات کی ہے جس میں افغان امن عمل کے دوران پیش آنے والے حالیہ واقعات زیرغور آئے۔

افغانستان میں خواتین کو امریکہ طالبان مذاکرات کے نتائج نے خدشات میں مبتلا کر رکھا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

روسی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق طالبان نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ’طالبان امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں۔‘
مبصرین نے امریکہ طالبان مذاکرات ملتوی ہونے کے بعد افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ظاہر ہے جبکہ اس ماہ کے اواخر میں ملک میں صدارتی انتخاب بھی ہونا ہے۔
یاد رہے کہ افغانستان میں صدارتی الیکشن 28 ستمبر کو منعقد ہونا ہے۔
پہلے بھی دو مرتبہ افغان صدارتی الیکشن کو ملتوی کیا جا چکا ہے۔

طالبان کی ریڈ کراس کو کام کرنے کی اجازت

دریں اثنا طالبان نے افغانستان میں خدمات سرانجام دینے والے فلاحی ادارے ریڈ کراس سے پابندی ہٹادی ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس ادارے کے کارکنان کو حفاظت بھی فراہم کریں گے۔

ریڈ کراس افغانستان میں گذشتہ 30 سالوں سے خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اتوار کو ایک بیان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان نے ’مجاہدین‘ کو یہ حکم دیا ہے کہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی سرگرمیوں کے لیے راستے بحال کریں اور اس کے لیے کام کرنے والے افراد کو تحفظ فراہم کریں۔
واضح رہے کہ طالبان نے ریڈ کراس اور عالمی ادارہ صحت پر اپریل میں یہ کہہ کر پابندی لگائی تھی ’ان فلاحی اداروں کی سرگرمیاں تشویشناک ہیں۔‘
تاہم اتوار کو جاری ہونے بیان میں طالبان کے ترجمان نے عالمی ادارہ صحت کا ذکر نہیں کیا۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت افغانستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرتا آرہا تھا۔  افغانستان کا شمار ان تین ممالک میں ہوتا ہے جہاں پولیو اب بھی پھیلا ہوا ہے۔
دوسری جانب، ریڈ کراس افغانستان میں گذشتہ 30 سالوں سے خدمات سرانجام دے رہا ہے۔
ریڈ کراس کی سرگرمیاں زیادہ تر ان علاقوں میں ہیں جو طالبان کے قبضے میں ہیں۔

شیئر: