Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سنہرے خواب دکھائے تھے اب انجنیئرز سے معافی مانگو‘

صوبائی وزیر کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت سے پہلے ڈاکٹرز خیبر پختونخواہ میں پکوڑے بیچا کرتے تھے۔ فوٹو سوشل میڈیا
گزشتہ دنوں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور خیبر پختونخواہ کے وزیرِ اطلاعات و صحت شوکت یوسفزئی کے دیے جانے والے متنازعہ بیان پر اس وقت سوشل میڈیا پر  انجنیئرز سراپا احتجاج ہیں۔
ٹوئٹر پر ’ انجنیئرز سے معافی مانگو‘ کا ٹرینڈ سرِ فہرست ہے اور صارفین کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کی حکومت کو ان سے معافی مانگنی چاہیے، کیونکہ  پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے انہیں سنہرے خواب تو دکھائے لیکن عملی کام کرنے سے قاصر رہے۔
صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے تک ڈاکٹرز اور انجنیئرز ان کے صوبے میں ’پکوڑے‘ بیچا کرتے تھے اور جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے تو نوکریوں کے باوجود وہ احتجاج پر مُصر ہیں۔
ان کے اس بیان پر احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز کا سخت رد عمل آیا جس کے بعد ان کو معذرتی بیان بھی جاری کرنا پڑا۔ البتہ، احتجاج بدستور جاری ہے۔
اس حوالے سے کچھ انجنیئرز اور ڈاکٹرز حضرات نے اپنے سر کے اوپر پکوڑوں کی پلیٹ رکھ کر انوکھا احتجاج کیا۔
دوسری جانب یاسر اقبال نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’میرے والد انجنیئر تھے اور انہوں نے کبھی پکوڑے نہیں بیچے، میں ایم ایس ای ای  کا طالب علم ہوں میں نے کبھی پکوڑے نہیں بیچے، میرا بھائی ڈاکٹر ہے، اس نے بھی کبھی پکوڑے نہیں بیچے، میں پی ٹی آئی منسٹر شوکت یوسف زئی کی زبان کی شدید مزمت کرتا ہوں اور ان کو عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔‘
ثنا نامی صارف کا کہنا تھا کے انجنیئرز معاشرے میں اپنی مہارت کے ذریعے سے کردار ادا کرتے ہیں، اس لیے ان کی تذلیل کے بجائے عزت کرنی چاہیے۔
ایک صارف نے لکھا کہ انہوں نے تحریک انصاف کو اس لیے ووٹ دیا تھا تاکہ انجنیئرز کو نوکریاں ملیں لیکن اس معاملے میں تحریک انصاف کی حکومت ناکام رہی ہے۔ ’امید کرتے ہیں کہ آئندہ آپ بھی ہمارے ساتھ کھڑے ہوکر پکوڑے بیچیں گے۔‘
عوامی احتجاج کے بعد صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے وڈیو پیغام کے ذریعے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈاکٹروں کی عزت کرتے ہیں اور پکوڑے والی بات کسی توہین آمیز زمرے میں نہیں کی تھی، بلکہ مثال دی تھی جس کو میڈیا نے غلط رنگ دیا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: