پاکستان میں تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی اداکارہ مہوش حیات نے کہا ہے کہ مقامی فلموں میں خواتین کو با اختیار دکھا کر معاشرے میں بچیوں کے حقوق کی آگاہی پیدا کی جا سکتی ہے۔
اسلام آباد میں بچیوں کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پرایک سرکاری تقریب کے بعد اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مہوش حیات نے اپنے ساتھی فنکاروں پر زور دیا کہ وہ مل کر پاکستانی بچیوں کی تعلیم کے لیے کام کریں۔
مہوش حیات کو حال ہی میں حکومت کی جانب سے بچیوں کے حقوق کی خیر سگالی سفیر بھی نامزد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے اپنی فلم لوڈ ویڈنگ میں ایک پولیو ورکر کا کردارادا کرکے اسی مسئلے کو اجاگر کیا تھا۔
’ اسی طرح اپنی فلمز میں بااختیار خواتین کو جب تک نہیں دکھائیں گے چاہے ان کا کا تعلق کچھ پسماندہ علاقوں سے ہے مگر ان کی تعلیم بہت ضروری ہے اور ان کا کام کرنا بہت ضروری ہے اور میرا خیال ہے ہم اپنی فلموں کے زریعے بھی یہ پیغام بہت اچھی طرح پہنچا سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ تمام فنکاروں کو اپنا فرض ادا کرنا چاہیے اور خواتین کو باختیار بنانے کے عمل میں اپنا اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا چاہیے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے منظور کیے جانے والے زینب الرٹ بل کی تعریف کرتے ہوئے مہوش حیات نے کہا کہ بچیوں کا تحفظ نہایت اہم ہے اور یہ پورے معاشرے کی زمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل سے تمام ادارے الرٹ ہو کر بچیوں کے تحفظ کے لیے فوری ایکشن لے سکیں گے اور آسانی سے حفاظتی اقدامات اٹھا سکیں گے۔
اس سے قبل تقریب سے خطاب میں مہوش حیات نے کہا کہ پاکستان میں بچیوں کے حقوق کو یقینی بنانا میری بڑی دلی آرزو ہے جب بچیاں سکول جاتی ہیں تو وہ زیادہ با اختیار بن جاتی ہیں اور جب وہ با اختیار ہو جائیں تو خود کو ہی نہیں بلکہ پورے خاندان ، کمیونٹی اور نسال کو بھی با اختیار بنا دیتی ہیں ۔
حال ہی میں ایک تقریب میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک صحافی کے سوال کا جواب نہ دینے پر مہوش حیات کو سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اردو نیوز نے جب ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے اس واقعے پر مزید تبصرے سے تو انکار کیا مگر کشمیر کے حوالے سے تفیصلی جواب دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو کشمیر میں ہو رہا ہے اس کے لیے ہم سب کو متحد ہونا ہو گا اور عالمی برادری کو آگے بڑھ کر انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کی طرف سے کشمیر میں کرفیو کو چوہتر دن گزر گئے ہیں اور آج بھی یہ جاری ہے۔اس کے لیے دنیا کو اقدامات کرنے چاہیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں