Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روس سعودی عرب کے ساتھ ہے‘

پیوٹین کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا مقصد بین الاقوامی ہائیڈروکاربن مارکیٹ میں صورتحال کو مستحکم رکھنا ہے۔ ‘
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ روس سعودی عرب کے ساتھ مل کر تیل مارکیٹ کے استحکام کے لیے کام کرے گا۔
روس کے صدر نے اپنے دورہ سعودی عرب سے ایک دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ روس سعودی عرب کے ساتھ مل کر تیل کی مارکیٹ کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف کام کرے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی تیل تنصیبات پر حملے اور خلیج میں تیل کے ٹینکرز پکڑنے کے واقعات کے بعد خطے میں کشیدگی عروج پر ہے جس کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔
اتوار کو نشر کیے جانے والے صدر پوتن کے انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ تیل کے ٹینکرز پکڑنے اور تیل کی تنصیبات پر حملے جیسے واقعات روس اور اس کے عرب دوستوں کے درمیاں تعاون کو متاثر کریں گے تو وہ غلط ہے۔

پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس ان حملوں کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

’ہم بالکل سعودی عرب اور ہمارے دوسرے پارٹنرز اور دوستوں کے ساتھ مل کر تیل کی مارکیٹ کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش کے امکان کو صفر تک لانے کے لیے کام کریں گے۔‘
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں اوپیک ممالک کے باہر سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا ملک روس اوپیک کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے جس کی قیادت سعودی عرب کے پاس ہے۔
اوپیک اور دوسرے تیل پیدا کرنے والے ممالک نے تیل کی پیداوار کم کرنے کی کوششیں کیں جس کی وجہ سے تیل کی قیمتیں دوبارہ بڑھ گئی ہے۔ 2014-2015 میں تیل کی قیمتوں میں گراوٹ نے روس کی معیشت کو بہت زیادہ متاثر کیا تھا۔
پیوٹین کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا مقصد بین الاقوامی ہائیڈرو کاربن مارکیٹ میں صورتحال کو مستحکم رکھنا ہے۔ ‘
گذشتہ مہینے سعودی عرب، امریکہ اور کئی یورپی ممالک نے ایران پر الزام لگایا تھا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملوں میں وہ ملوث ہے۔ تاہم تہران نے ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔ ان حملوں کی ذمہ داری ایران کے حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔

 

پوتن کا کہنا تھا کہ روس ان حملوں کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات میں شرکت کے لیے تیار ہے۔
ان کے بقول چونکہ روس کے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اس لیے وہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں بھی مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔

شیئر: