Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرونانک یونیورسٹی، وعدے اور دعوے

عمران خان نے پیر کو ننکانہ صاحب میں بابا گرونانک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔ فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان نے وسطی پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں سکھ مذہب کے روحانی پیشوا بابا گرونانک کے نام سے یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔
اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ 550 ویں جنم دن پر بابا گرونانک کو خراج عقیدت پیش کرنے کا اس سے بہترین قدم کوئی اور نہیں تھا اور یہ کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔
تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ گذشتہ سالوں کے دوران یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم یا کسی دیگر اعلیٰ عہدیدار نے بابا گرونانک کے نام سے ننکانہ صاحب میں یونیورسٹی کے قیام کی بات کی ہو بلکہ ایک بار تو پنجاب حکومت یونیورسٹی کی منظوری دیتے ہوئے اس کے لیے اراضی بھی مختص کر چکی ہے۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے شعبہ پنجابی میں تدریسی فرائض سرانجام دینے والے ڈاکٹر کلیان سنگھ کا تعلق ننکانہ صاحب سے ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران انہوں نے کئی حکومتی اعلیٰ عہدیداروں کو یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے اور اراضی منظور کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وہ اس بار زیادہ پرُجوش دکھائی نہیں دیتے۔
کلیان سنگھ کے مطابق بابا گرونانک یونیورسٹی کے قیام کا اعلان اب تک پاکستان کے چھ وزرائے اعظم جبکہ تین وزرائے اعلیٰ کر چکے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گرونانک یونیورسٹی کے قیام کا اعلان سب سے پہلے 2006 میں اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز نے لاہور کے پی سی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیا تھا۔ ان سے قبل مشرف دور کے پہلے وزیراعظم ظفراللہ خان جمالی کے بعد عبوری وزیراعظم بننے والے چوہدری شجاعت حسین بھی یونیورسٹی کے قیام کی بات کرچکے تھے۔

عمران خان سے قبل عثمان بزدار بھی اس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ چکے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

مشرف دور میں پنجاب کی حکمرانی گجرات کے چوہدریوں کی مسلم لیگ (ق) کے پاس تھی۔ کلیان سنگھ کے بقول 2008 میں حکومت کے خاتمے سے قبل اس وقت کے وزیراعلی پنجاب پرویز الہیٰ نے بھی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کر دیا۔ جس کی وجہ شاید یہ تھی کہ وہ الیکشن میں ننکانہ صاحب سے اپنے امیدوار کی پوزیشن مستحکم کرنا چاہتے تھے۔
ڈاکٹر کلیان سنگھ کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی کا دور شروع ہوا تو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے گرونانک یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا تاہم بات اعلان سے آگے نہ بڑھ سکی۔
ننکانہ صاحب میں گذشتہ تین دہائیوں سے صحافت کر رہے افضل حق بتاتے ہیں کہ ’2014 میں نواز شریف ننکانہ صاحب آئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ سکھوں سے کیا گیا یونیورسٹی کا وعدہ وہ پورا کریں گے۔ ان کے بعد اس وقت کے وزیراعلی پنجاب نے بھی یونیورسٹی کے قیام کے لیے فنڈر دینے کا اعلان کیا اور نواز شریف کی جگہ وزیراعظم بننے والے شاہد خاقان عباسی نے بھی یہی بات کی مگر عملدرآمد نہ ہوسکا۔
واضح رہے کہ 2016 میں پنجاب حکومت کی جانب سے بابا گرو نانک انٹرنیشنل یونیورسٹی بنانے کی منظوری دیتے ہوئے اس کا سنگِ بنیاد رکھنے کا اعلان کیا گیا اور اس کے لیے ننکانہ صاحب میں مانانوالہ روڈ پر ایک سو مربع رقبہ بھی مختص کیا گیا تاہم یونیورسٹی کے لیے مختص کی گئی جگہ پر کاشتکاری کرنے والے مزارعین نے انہیں متبادل جگہ فراہم کیے بغیر سنگ بنیاد رکھنے پر شدید احتجاج کیا جس کے بعد یونیورسٹی کے قیام کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا۔

ننکانہ کے لوگوں نے یونیورسٹی کے قیام کے لیے احتجاجی تحریک بھی چلائی۔

دوسری طرف ننکانہ صاحب کے وکلا اس جگہ کو وکلا کالونی کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے لہذا وکلا اور مزارعین کے احتجاج کے بعد محکمہ اوقاف پنجاب نے اس یونیورسٹی کو ننکانہ سے ضلع شیخوپورہ کے علاقے مریدکے میں منتقل کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا۔
یہ نوٹیفیکیشن جاری ہوا تو ننکانہ صاحب کے باسیوں نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے یونیورسٹی بچاؤ تحریک چلا کر شدید مظاہرے کیے اور وکلا نے اپنے تائیں اس وقت کے اوقاف کے چئیرمین صدیق الفاروق کے ننکانہ صاحب داخلے پر پابندی لگا دی۔
اس مظاہروں کے بعد نون لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری برجیس طاہر نے یقین دلایا کہ گرونانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب میں ہی بنائی جائے گی تاہم پھر ن لیگ کی حکومت ختم ہوگئی اور بات آگے نہ بڑھ سکی۔  
افضل حق کہتے ہیں کہ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران تقریباً ہر حکومت نے کسی نہ کسی طرح یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا مگر یہ کریڈٹ بہرحال عمران خان کو ہی جاتا ہے کہ وہ پہلی بار اس کا سنگِ بنیاد رکھنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

ننکانہ کے باسی یونیورسٹی کو شیخوپورہ منتقل کرنے کے خلاف تھے۔

پروفیسر کلیان سنگھ یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے بعد بھی اس منصوبے کے جلد پایہ تکمیل تک پہنچنے کے حوالے سے بہت زیادہ پرامید نہیں ہیں۔ ’پہلی حکومتیں انٹرنیشنل یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کرتی رہی ہیں۔ کہا جاتا تھا کہ یہاں بیرون ممالک سے پروفیسر پڑھانے آئیں گے اور ایک سو سے زائد شعبہ جات میں تعلیم دی جائے گی لیکن تحریک انصاف نے انٹرنیشنل نہیں بلکہ نیشنل یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا ہے اس لیے مجھے اس کا مستقبل کوئی زیادہ روشن دکھائی نہیں دیتا۔
کلیان سنگھ کے بقول اگر ننکانہ صاحب میں بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی بن جاتی ہے تو مقامی لوگوں خاص طور پر سکھ برادری کی زندگیاں بدل جائیں گے۔ 
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: