Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شکر گڑھ: لڑکی پر تشدد میں ملوث تین وکلا پر مقدمہ درج

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال کی تحصیل شکرگڑھ کی کچہری میں لڑکی پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے تین وکلا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم تاحال کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے لڑکی پر تشدد کے واقعہ پر ڈی پی او نارووال سے رپورٹ طلب کی ہے اور واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ بروقت کارروائی نہ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے۔
شکر گڑھ کے تھانہ سٹی کے محرر شوکت علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی امرت شہزادی کے چچا زاد بھائی عبدالقیوم کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان یاسر خان ایڈووکیٹ، عاطف سلطان ایڈووکیٹ اور وسیم لطیف ایڈووکیٹ کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
محرر شوکت علی کے مطابق لڑکی اور اس کے چچا کا کسی شخص سے جھگڑا ہے جو وسیم لطیف ایڈووکیٹ کا دوست ہے۔
لڑکی پر تشدد کا واقعہ شکر گڑھ کچہری میں عبدالعزیز انصاری ایڈووکیٹ کے چیمبر کے سامنے پیش آیا۔
عبدالعزیز انصاری نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لڑکی پر تشدد افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ ’ایسے لوگوں سے نفرت کرتا ہوں جو کسی عورت پر ہاتھ اٹھاتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بچی اور ان کے چچا کا کسی کے خلاف مقدمہ جس میں وہ وکیلوں کے رویے کی شکایت وکلا سے ہی کر رہی تھی۔‘
سوشل میڈیا پر لڑکی پر تشدد کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد صارفین نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
ماضی میں ساتھی وکیل طالب علم کے ہاتھوں قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والی بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’یہ وکلا اپنی پوری برادری کے لیے باعث شرم ہیں۔ یہ کیسے کسی کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے کی جرات کر رہے ہیں۔‘
سعد اقبال نامی صارف نے لکھا ہے کہ ’انتہائی غلط ہے، یہ حکومت، میڈیا، پولیس اور وکلا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی افسوسناک تصویر پیش کرتی ہے یہ عام لوگوں کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔‘

ابن راجپوت نامی ٹوئٹر ہیڈل سے لکھا گیا ہے کہ ’میں اسی لیے وکیلوں سے سب سے زیادہ نفرت کرتا ہوں کہ یہ معاشرے میں اصل غنڈے ہیں۔‘
عدیل رضا نامی صارف نے لڑکی تشدد ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایک وکیل نے اس عورت کے سر پر چادر بھی تو ڈالی ہے۔ اس عمل کی ستائش کی بھی ضرورت ہے۔‘
بعض صارفین نے اس ویڈیو میں وزیراعظم عمران خان اور انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری کے ٹوئٹر ہینڈل کو بھی ٹیگ کر کے کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔
ایک صارف حسنی شیخ نے لکھا ہے کہ بہت شرم کی بات ہے کہ پڑھے لکھے اور عوام کا دفاع کرنے والے اس ملک میں بدمعاش بنے ہوئے ہیں۔ اس ویڈیو کو عدالت تک پہنچائیں اور ان ظالموں کو سزا دلوائیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: