صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں منگل کو بلوچستان کانسٹیبلری کی بس کے قریب ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق داعش نے جاری بیان میں کہا ہے کہ اس کے ’سپاہیوں‘ نے پولیس پر حملہ کیا ہے۔
گزشتہ روز منگل کو مستونگ میں بلوچستان کانسٹیبلری کی بس کے قریب دھماکہ ہوا تھا جس میں تین اہکار ہلاک جبکہ 21 زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں
پولیس کے مطابق کانسٹیبلری کے اہلکار ڈیوٹی سے واپس جا رہے تھے جب ان کی بس کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکہ ہوا۔
داعش نے ماضی میں بھی مذہبی اقلیتوں پر حملوں کے علاوہ مذہبی سکالرز اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
جولائی 2023 میں داعش نے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں انتخابی ریلی کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 23 بچوں سمیت 54 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سال 2021 میں طالبان کی افغانستان میں حکومت آنے کے بعد سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پرتشدد واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال ہو رہی ہے تاہم طالبان حکومت نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔
بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کی جانب سے بھی پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ ماہ بلوچ لبریشن آرمی نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں 200 سے زائد افراد مسلح گروہوں کے حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔