انڈین پنجاب میں پولیس نے 80 سے زائد کسانوں کو فصلوں کی باقیات جلا کر فضائی آلودگی پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈین پنجاب کے سینیئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ گذشتہ تین دنوں میں کھیتوں میں آگ لگانے کے 17 ہزار سے زائد جبکہ صرف بدھ کو ہی چار ہزار 741 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’قانون کی خلاف ورزی پر 84 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور 174 کسانوں کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے۔‘
ہر سال سردی کے موسم میں فصلوں کی باقیات جلائے جانے سے خطرناک آلودگی پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جو فیکٹریوں اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کے ساتھ مل کر دہلی کو دنیا کا آلودہ ترین دارالحکومت بنا دیتی ہے۔
انڈیا کی سپریم کورٹ نے رواں ہفتے فصلوں کی باقیات کو غیر قانونی طور پر جلانے کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود پنجاب اور ہریانہ میں کھیتوں میں آگ لگانے کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں۔
پیر کو بھارت میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس ارون مشرا نے ریمارکس دیے تھے کہ ’دہلی ہر سال ایسی صورت حال سے دوچار ہوتا ہے لیکن ہماری حکومتوں نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔‘
انہوں نے حکومتی اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے استفسار کیا کہ ’کیا ان حکومتوں نے اس فضائی آلودگی میں عوام کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے؟‘
مزید پڑھیں
-
’دہلی گیس چیمبر بن گیا ہے‘Node ID: 441511
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں فضائی آلودگی کی سطح گذشتہ ایک ہفتے سے تشویشناک حد تک خراب ہے اور اس کی ایئر کوالٹی انڈیکس ایک ہزار پوائنٹس سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔
حکام کے مطابق اس وقت آلودگی کی سطح گذشتہ تین برسوں میں سب سے زیادہ ہے اور کئی علاقوں میں فضا پر ’سموگ' کی سفید چادر ہے۔
دہلی میں جہاں وزیراعلیٰ سمیت کئی لوگ کسانوں کو فضائی آلودگی پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جو کسانوں پر اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے حکومت کو ٹھوس اقدامات کا کہہ رہے ہیں۔ انڈیا کے معروف سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کسانوں کو الزام دینے کے بجائے ریاستی حکومتوں کو اپنے یہاں دھان بایو پارک لگانا چاہیے تاکہ کسان فصلوں کی باقیات کو روزگار اور آمدنی میں تبدیل کر سکیں۔
Recently @mssrf established a Rice BioPark at Nay Pyi Taw, Myanmar, funded by the Ministry of External Affairs & inaugurated by our Hon President of India. The rice biopark shows how stubble can be utilized to make products including paper, cardboard and animal feed. 3/4
— M S Swaminathan (@msswaminathan) November 4, 2019
نئی دہلی کی ہوا کی خرابی کا کچھ حد تک ذمہ دار پڑوسی ریاستوں کے کھیتوں میں فصلوں کی باقیات کے جلانے جانے کو بھی ٹھہرایا جاتا ہے۔
عام طور پر لوگ گھروں سے باہر کم نکل رہے ہیں اور اپنے طور پر منہ ڈھانپ کر یا ماسک پہن کر نکلتے ہیں اور صحت کے شعبے کی جانب سے بھی اسی قسم کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان بھی الزام لگاتا ہے کہ انڈین پنجاب میں کسانوں کی طرف سے چلائے جانے والے کھیتوں کی وجہ سے لاہور اور دیگر محلقہ علاقے ہر سال سموگ کا شکار ہوتے ہیں۔
انڈین خبروں کے لیے ’’اردو نیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں