اس جوڑے کو خود رشتے داروں نے بلایا تھا۔ فوٹو: ٹویٹر
انڈیا میں برادری سے باہر اپنی مرضی کی شادی کرنے والے ایک جوڑے کو سنگسار کر دیا گیا ہے۔
انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹکا کے لکلکٹی نامی گاؤں سے تعلق رکھنے والا یہ جوڑا تین سال قبل شادی کے بعد سزا سے بچنے کے لیے فرار ہو گیا تھا۔ تاہم اب جب تین برس بعد دونوں میاں بیوی دوبارہ اپنے گاؤں واپس آئے تو لڑکی کے بھائی نے رشتے داروں کو جمع کیا جنہوں نے دونوں کو دبوچ لیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رمیش اور ان بیوری گنگما کی عمریں شادی کے وقت 29، 29 سال تھیں۔ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے تاہم دونوں کی ذات ایک نہیں تھی۔ اس لیے دونوں کے خاندان اس رشتے کے لیے راضی نہ ہوئے جس پر دونوں گھر سے بھاگ گئے اور شادی کر لی۔
پہلے وہ کچھ عرصہ بنگلور میں رہے، پھر اس خیال سے کہ رشتہ دار نہ پہنچ جائیں وہ دیگر مختلف شہروں میں بھی رہے۔ تین سال کے دوران ان کے ہاں دو بچے بھی پیدا ہوئے۔
تاہم جمعرات کو وہ اپنے گاؤں پہنچے اور ابھی گھر پہنچ بھی نہ پائے تھے کہ رشتہ داروں کو خبر ہو گئی جنہوں نے لڑکی کے بھائی کو بتا دیا جو دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ وہاں پہنچا جنہوں نے دونوں میاں بیوی پکڑ کر شدید زدوکوب کیا۔
اس دوران ہی رشتہ داروں نے دونوں کو پتھر مارنا شروع کر دیے جس سے دونوں موقعے پر ہی ہلاک ہو گئے۔
مقامی پولیس افسر گرو شنتھ نے اس حوالے سے اے ایف پی کو بتایا کہ قاتلوں میں سے تین مرکزی ملزموں کی نشان دہی کر لی گئی ہے جن میں لڑکی کا بھائی اور چچا شامل ہے۔
انڈیا میں اپنی برادری سے باہر شادی کرنے پر غیرت کے نام پر قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ملک بھر میں خصوصاً دور دراز کے علاقوں میں ایسے واقعات معمول کی بات ہے۔
ایسے واقعات میں عموماً خاندان والے مل کر جوڑے کو مارنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق رمیش اور گنگما کے معاملے میں بھی خاندان کے افراد نے لڑکا لڑکی سے رابطہ کیا تھا اور انہیں معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے گاؤں میں بلایا تھا۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں غیرت کے نام پر ہونے قتلوں میں سے ایک ہزار صرف انڈیا میں ہوتے ہیں۔
انڈین سپریم کورٹ کی جانب سے 2011 میں فیصلہ سنایا گیا تھا کہ ایسے جرائم میں ملوث افراد کو موت کی سزا دی جائے گی۔