Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: ’جو بیف کھاتے ہیں انھیں کتے کا گوشت بھی کھانا چاہیے‘

دلیپ گھوش کہا کہ بیرون ممالک کی نسل والی گائیں ’گؤ ماتا نہیں ہیں بلکہ وہ آنٹی (چچی) ہیں۔‘ (فائل فوٹو اے ایف پی))
انڈیا کی مشرقی ریاست مغربی بنگال میں  حکمران جماعت بی جے پی کے سربراہ دلیپ گھوش نے گائے پر سیاست کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ’بیف کھاتے ہیں انھیں کتے کا گوشت بھی کھانا چاہیے۔‘
انھوں نے گائے کے تعلق سے بہت سی باتیں ایسی بھی کہہ ڈالیں جو کہ جدید سائنسی تجربوں پر پوری نہیں اترتیں اور اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر انھیں مذاق کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کے تعلق سے بحث و مباحثہ نظر آ رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہندوستانی نسل کی گائے کے دودھ میں سونا ملا ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا رنگ قدرے طلائی ہوتا ہے۔‘
دلیپ گھوش نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی نسل کے علاوہ بیرون ممالک کی نسل والی گائیں ’گؤ ماتا نہیں ہیں بلکہ وہ آنٹی (چچی) ہیں۔‘
انڈیا کی بہت سی ریاستوں میں گائے کے ذبیحے پر پابندی ہے لیکن مغربی بنگال میں اس قسم کی پابندی نہیں ہے اور وہاں گائے کا گوشت سرعام ملتا ہے۔
خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق انھوں نے یہ باتیں ریاستی دارالحکومت کولکتہ سے تقریبا 100 کلو میٹر دور بردوان میں ایک خطاب کے دوران کہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’گائے ہماری ماں ہے‘ اور اس کا گوشت کھانا انڈیا میں جرم ہے۔
انھوں نے دھمکی آمیز انداز میں کہا: ’ہم گائے کے دودھ پر زندہ رہتے ہیں۔ اس لیے اگر کوئی ہماری ماں کے ساتھ برا سلوک کرے گا تو میں ان کے ساتھ وہ سلوک کروں گا جس کے وہ حقدار ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہندوستانی نسل کی گائے میں خون کی ایسی شریان ہوتی ہے جو سورج کے روشنی کی مدد سے سونا بناتی ہے۔‘

بی جے پی کے رہنما گائے کے تعلق سے عجیب و غریب قسم کے دعوے پیش کرتے رہتے ہیں۔ اس سے قبل ریاست آسام کے ایک بی جے پی رہنما دلیپ کمار پال نے کہا تھا کہ ’گائے اس وقت زیادہ دودھ دیتی ہے جب اس کے سامنے بھگوان کرشن کے انداز میں بانسری بجائی جاتی ہے۔‘
بی جے پی کے بہت سے رہنما اور بہت سے ہندو یہ مانتے ہیں کہ اس کے گوبر اور پیشاب میں امراض دور کرنے کی خوبیاں ہیں۔ ہندو گائے کے گوبر کو صفائی کا وسیلہ بھی مانتے ہیں۔
گذشتہ دنوں شمالی ریاست اترا کھنڈ کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی رہنما تریویندر سنگھ راوت نے دعویٰ کیا تھا کہ گائے نہ صرف سانس لیتے ہوئے آکسیجین لیتی ہے بلکہ سانس چھوڑتے ہوئے آکسیجین ہی چھوڑتی ہے۔

انیت سنہا نامی ایک صارف نے بی جے پی، نریندرمودی اور امت شاہ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا: ’میری یہ التجا ہے کہ مسٹر دلیپ گھوش کو بنگال کے صدر کے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔ جب سے وہ صدر بنے ہیں وہ میڈیا میں پاگلوں والی بات کرتے ہیں۔ اب لوگ بنگال میں ہر جگہ ان کا مذاق اڑانے لگے ہیں۔ برائے مہربانی کچھ کریں۔ شکریہ‘
سینٹ سنر نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’بی جے پی لیڈر دلیپ گھوش کا کہنا ہے کہ گائے کے دودھ میں سونا ہوتا ہے۔ اب انتظار ہے کہ کوئی دوسرا بی جے پی لیڈر یہ کہے کہ گائے کے دودھ میں پیٹرول ہوتا ہے۔‘
کریتکا داس نامی ایک صارف نے لکھا: ’بی جے پی صرف مذہب، گائے، مسلمان اور پاکستان کے بارے میں بات کرتی ہے۔ کیا آپ نے کبھی ان وزیروں کو یہ تقریر کرتے ہوئے سنا ہے کہ ملکی پیداوار، تجارت، ماحولیات، ملازمت وغیرہ میں کس طرح اضافہ ہوگا۔ ان کے پاس ان اہم موضوعات پر بات کرنے کے لیے دماغ بھی نہیں ہے۔‘
کئی صارفین نے مذاق سے قطع نظر یہ بات بھی کہی ہے کہ ایک جمہوری ملک میں کون کیا کھائے گا اس کا فیصلہ کرنے والے دلیپ گھوش کون ہوتے ہیں۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: