یہ کیس ڈیموکریٹ پارٹی کی سٹیٹ اٹارنی جنرل لاتیتا جیمز نے ٹرمپ فاؤنڈیشن کے خلاف گذشتہ برس جون میں دائر کیا تھا جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے 2016 کے الیکشن میں ’تواتر کے ساتھ غیرقانونی فعل‘ کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے گذشتہ برس دسمبر میں اپنی ذاتی چیرٹی کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن یہ مقدمہ چلتا رہا تھا۔
لاتیتا جیمز کا کہنا ہے کہ ’یہ فیصلہ خیراتی اداروں کی رقم کو محفوظ بنانے اور اس ایسے افراد کا احتساب کرنے کے لیے اہم ہے جو ان اداروں کا ذاتی استعمال کرتے ہیں۔‘
مقدمے میں صدر ٹرمپ پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے خیراتی ادارے کو اپنے اوپر قائم مقدمات کو نمٹانے، ٹرمپ ہوٹل کی تشہیر اور ذاتی خریداری کے لیے استعمال کیا۔
صدر ٹرمپ نے لاتیتا جمیز کے لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ٹرمپ فاؤنڈیشن کی طرف سے اکٹھے کیے گئے 19 ملین ڈالر کا ایک ایک پیسہ خیراتی کاموں کے لیے استعمال کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس سیاسی حراسیت کو شروع ہوئے چار برس ہو چکے ہیں اور ان کے پاس میٹنگز کے نوٹس نہ لینے جیسے چھوٹی موٹی تکنیکی خلاف ورزیوں کو بنیاد بنا رہے ہیں۔‘
عدالت کا یہ فیصلہ اس ہفتے امریکی صدر کو پیش آنے والی تین سیاسی مشکلات میں سے ایک ہے۔
پیر کو ایک امریکی عدالت نے انہیں گذشتہ آٹھ برس کے ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے کا حکم دیا تھا جو انہوں نے ابھی تک جمع نہیں کروائی ہیں۔
اس سے قبل ایک امریکی میگزین کی کالم نگار ای جین کیرول، جنہوں نے ٹرمپ پر ریپ کا الزام لگایا تھا، نے امریکی صدر کی طرف سے ان کے لگائے گئے الزامات کو من گھڑت کہنے پر مقدمہ دائر کر دیا تھا۔