وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں تعاون سے انکار کیا تھا۔ فوٹو:اے ایف پی
امریکی ایوان نمائندگان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے کی جانے والی تحقیقات کے لیے جمعرات کو اپنی باضابطہ ووٹنگ کرے گا جبکہ مواخذے کی انکوائری میں پہلے گواہ کا نام بھی سامنے آیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں نیشنل سکیورٹی کے ایک افسر صدر ٹرمپ کے مواخذے کے عمل میں اپنا بیان ریکارڈ کریں گے۔
لیفٹینینٹ کرنل الیگزنڈر ایس ونڈمین پہلے اہلکار ہوں گے جو اس بات کی گواہی دیں گے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اتحادی سفارتکاروں نے سنہ 2020 کے انتخابات میں مدد کے لیے یوکرین کی حکومت پر غیر مناسب طور پر دباؤ ڈالا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لیفٹینینٹ کرنل الیگزنڈر ایس ونڈمین نے کہا ہے یوکرین سے رابطہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
لیفٹینینٹ کرنل الیگزنڈر ایس ونڈمین وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے امور کے ماہر ہیں۔
ان کے مطابق کہ 10 جولائی کو ایک اجلاس میں یوکرین کی قومی سلامتی کے ایک افسر پر سابق امریکی نائب صدر کے خلاف تحقیقات کھولنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دباؤ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک قریبی سفارت کار گارڈن سنڈ لینڈ کے ذریعے یوکرین کے قومی سلامتی کے افسر پر ڈالا گیا۔
گارڈن سونڈ لینڈ یورپی یونین کے لیے امریکہ کے سفیر ہیں۔
لیفٹینینٹ کرنل الیگزنڈر ایس ونڈمین نے کہا ’میں نے گارڈن سنڈ لینڈ کو کہا کہ سابق نائب صدر جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات پر ان کا بیان غیر مناسب تھا اور ان کے بیٹے کا قومی سلامتی کے ساتھ کوئی کام نہیں۔‘
ڈیموکریٹس کو لکھے گئے ایک خط میں ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے لکھا ہے کہ ’ایوان اس ہفتے ایک قرارداد پر ووٹنگ کرے گا کہ مواخذے کے لیے آئندہ کی سماعتیں کس نوعیت کی ہوں۔‘
ایوان نمائندگان کی سپیکر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ مواخذے کے پورے عمل میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مکمل قانونی معاونت فراہم کریں گی۔
امریکی ایوان نمائندگان ان دعوؤں کی تحقیقات میں مصروف ہے کہ آیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سیاسی مخالف اور سابق نائب صدر جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کے لیے یوکرین کی حکومت پر دباؤ ڈالا تھا یا نہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بند دروازوں کے پیچھے ہاؤس انٹیلیجنس اور امور خارجہ کی کمیٹیاں اس معاملے کو دیکھ رہی ہیں کہ آیا سنہ 2020 کے انتخابات میں غیر ملکی مدد کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی قانون کی خلاف ورزی تو نہیں کی۔
معاملے کی تحقیقات سے واقف ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس معاملے کی سماعتیں انٹیلیجنس کمیٹی کے ذریعے ہوں گی جس کو بعد میں عوام کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ مواخذے کے عمل میں یہ اقدامات سے ان شکوک و شبہات کو ختم کریں گے کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ دستاویزات دینے سے انکار کر رہی ہے یا گواہوں کو روکتی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنے سیاسی حریف کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرین سے مدد لینے کے الزام پر ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں تعاون سے انکار کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی اور صدر ٹرمپ کے خلاف تحقیقات کرنے والے تین افراد کو خط بھیجا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی کارروائی آگے بڑھا سکتے ہیں لیکن اس معاملے میں ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا جائے گا۔