سنی دیول انڈیا کی جانب سے آنے والے پہلے قافلے میں شامل ہوں گے، فوٹو: اے ایف پی
ہفتہ نو نومبر کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان تعمیر ہونے والی کرتارپور راہداری کا افتتاح ہو رہا ہے جسے دنیا بھر کی سکھ برادری ایک اہم سنگ میل کے طور پر دیکھ رہی ہے تاہم انڈین اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے اس پر تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
آل انڈیا ریڈیو کے مطابق انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی انڈین پنجاب کے ڈیرہ بابا ناک سے کرتارپور کوریڈور چیک پوسٹ کا افتتاح کریں گے۔ اس کے بعد انڈیا کے زائرین پاکستان میں موجود گردوارہ کرتارپور صاحب جائيں گے۔
اس راہداری سے پاکستان جانے والے پہلے قافلے میں نوجوت سنگھ سدھو کے علاوہ بالی وڈ سٹار سنی دیول بھی شامل ہیں۔
کرتارپور جانے والوں کی فہرست کے بارے میں ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان نہیں ہوا ہے تاہم مختلف ذرائع سے چند نام سامنے آئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ اے این آئی‘ کے مطابق گرداس پور سے حکمران بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور بالی وڈ اداکار سنی دیول نے کہا ہے کہ 'اگر میں نہیں جاؤں گا تو کون جائے گا؟ یہ میرا علاقہ اور میرا گھر ہے۔'
گذشتہ روز انڈیا کی وزارت خارجہ نے کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے نام کی بھی منظوری دی ہے۔ پنجاب میں سکھ برادری اس راہداری کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور نوجوت سنگھ سدھو کی کوششوں اور دوستی کا نتیجہ قرار دے رہی ہے۔
سنی دیول اور نوجوت سنگھ سدھو کے علاوہ پہلے جتھے یا قافلے میں انڈین پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ اور مرکزی وزیر ہردیپ پوری اور ہرسمرت کور بادل شامل ہوں گے۔
پاکستان یہ چاہتا تھا کہ اس راہداری کا افتتاح انڈیا کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کے ہاتھوں ہو لیکن ایسا نہ ہو سکا، بہرحال اطلاعات کے مطابق من موہن سنگھ بھی پاکستان جانے والے پہلے قافلے میں شامل ہوں گے۔
بدھ کے روز سابق وزیراعظم من موہن سنگھ نے سکھوں کے بانی بابا گرو نانک دیو کے 550 ویں یوم ولادت پر پنجاب اسمبلی کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ 'کرتارپور ماڈل مستقبل کے تصادم کو حل کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔‘