Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’رابی تم نے اچھا ہی کیا بچت ہو گئی‘

گذشتہ دنوں رابی پیرزادہ کی پرائیوٹ تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔
ہماری شروع سے ایک بہت بری عادت ہے کہ آنکھ کھولتے ہی فون پر ٹک ٹک شروع ہو جاتے ہیں۔ ارے بھئی، انسان منہ ہاتھ دھوئے۔ تازہ ہوا کو چہرے پر محسوس کرے۔
گرم پانی میں لیموں اور شہد ڈال کر پیے۔ آخری بیگم کی کوئی ٹھمری سنے۔ لیکن توبہ کیجیے۔ یہاں تو یہ موا موبائل ہی جان کو آیا رہتا ہے۔
پہلے صبح اٹھتے ہی  کسی نہ کسی سہیلی یا امی جان سے میسج پر بات کرتے تھے۔ اب یہ بھی ممکن نہیں رہا۔ کہ میلوں پھیلے سمندروں نے وقت کا احساس ہی جدا کر دیا ہے۔ اور کچھ نہیں بن پاتا تو سوشل میڈیا سکرول کرنے لگتے ہیں۔
ٹوئٹر، انسٹاگرام، فیس بک پر جانچنے لگتے ہیں کہ کیا تازہ خبر ہے۔ اخبار کی جگہ بھی تو اب فون نے لے لی ہے نا۔ نئے دور کی نئی باتیں ہیں۔ جھگڑ تھوڑا ہی کر سکتے ہیں۔ آج صبح بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔

 

دو بریکنگ نیوز ملیں۔ ایک تو یہ کہ (صرف سوشل میڈیا پر) مشہور رابی پیرزادہ نے نہ صرف شوبزنس چھوڑنے کا اعلان کیا ہے بلکہ ایک ویڈیو بھی بنا ڈالی ہے۔ ہم اس بات کا بیک گراونڈ نہیں دیں گے کیونکہ لوگوں نے رابی پیرزادہ کی وہ نجی ویڈیوز دیکھی ہوں گی جنہوں نے تہلکہ مچا رکھا تھا۔ 
باوجود اس کے کہ کبھی رابی پیرزادہ سے اتفاق نہیں رہا تھا، جب ان کے ساتھ یہ واقعہ ہوا تو ہمارا دل بہت دکھا۔ اور بھی بہت سے لوگوں کا جی پگھلا کہ کاش ایسا نہ ہوتا۔ ہم تو یوں بھی ذرا اونچا بولتے ہیں لہذا ببانگ دہل یہ اعلان بھی کیا کہ رابی پیرزادہ کی ہر ممکن حمایت کریں گے۔
باوجود اس کے کہ رابی پیرزادہ نے ہمیشہ ان خواتین کا مذاق اڑایا تھا کہ جنہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسانی پر آواز اٹھائی تھی لیکن اس وقت ہم ان کے ساتھ تھے۔

حمزہ علی عباسی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اب سے ان کا بے دینی سے اسلام تک کا سفر شروع ہونے جا رہا ہے: فوٹو سوشل میڈیا

اس وقت رابی پیرزادہ کا یہی کہنا تھا کہ ’بھئی ہمارے ساتھ تو کبھی ایسا نہیں ہوا اس لیے ایسا کچھ ہو ہی نہیں سکتا۔‘ لیکن اس موقعے پر ہم اور ہمارے قبیلے سے تعلق رکھنے والی تمام ’بری‘ عورتوں نے رابی پیرزادہ کا ساتھ دیا۔ جب لوگوں نے رابی کی کردار کشی کی ان کو برا بھلا کہا۔
ہمیں تو یہاں تک بھی دھڑکا لگا رہا کہ کہیں ذہنی دباؤ کی شدت سے یہ لڑکی خود کشی نہ کر لے۔ اپنی مرضی سے کچھ بھی کرنا ایک علیحدہ فعل ہے لیکن انجانے میں کسی بھی انسان کی زندگی کے نجی حصے کی بے پردگی ہونا ایک تلخ اور انتہائی تکلیف دہ فعل ہے۔ 
خیر آج کی ویڈیو میں رابی پیرزادہ نے یہ اعلان کر دیا ہے کہ وہ اپنی زندگی دین کی راہ میں وقف کر دیں گی۔ انہوں نے خود پر الزام لگانے والوں کو مشرکین کہا۔ اپنی حمایت کرنے والی عورتوں کو بھی بڑی حقارت سے ’می ٹو‘ اور ’میرا جسم میری مرضی‘ والی عورتیں کہا کہ اب رابی پیرزادہ اللہ کی راہ پر لگ چکی تھیں جس کے سامنے انہیں سب ہیچ نظر آ رہا تھا۔

 

سیاہ لباس میں لپٹی رابی پیرزادہ جسے ہم نے پہلے سانپوں اور خودکش جیکٹ میں دیکھ رکھا تھا بات کرتے ہوئے بار بار رو رہی تھی۔ اپنے دکھ کو بیان کرتے ہوئے بھی جذبات سے مغلوب ہو رہی تھی۔ جہاں ہمیں خود پر غصہ آیا کہ ناحق ان کی حمایت میں عجیب و غریب باتیں سنیں وہیں رابی پیرزادہ پر ترس بھی آیا۔ بہت زیادہ آیا۔ 
اس معاشرے میں  کسی بھی عورت کی شہرت خراب ہو تو وہ خود کو پاکباز ثابت کرنے کے لیے یہی کر سکتی ہے جو رابی پیرزادہ نے کیا۔ معاشرہ قسم کھانے والے کو جھوٹا بھی کہتا ہے اور قسم کھائے بغیر بات بھی نہیں سنتا۔ رابی پیرزادہ بھی کیا کرے۔ 
شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے باوجود اس نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اسلامی اور صوفیانہ کلام گائے گی۔ حمزہ علی عباسی نے بھی ایکٹنگ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے لیکن فلمیں بنانے کی گنجائش نکال لی۔
خدا لگتی تو یہ ہے کہ نہ تو کبھی رابی پیرزادہ کے گانے اچھے لگے اور نہ ہی ان کی باتیں۔ لیکن ان کے ساتھ ہونے والے اس ظلم پر ہمارا دل آج بھی دکھتا ہے۔
ویسے ہم نے اس کی پوسٹ کے نیچے کمنٹ پڑھے ہیں۔ لوگ خوش ہیں کہ اب وہ ویسی ہی بن گئی جیسے لالی پاپ پر کور ہوتا ہے۔ اب اس پر مکھیاں نہیں بھنبھنائیں گی۔ اب رابی پیرزادہ سب کی نظروں میں معتبر ہے۔ رابی، تم نے اچھا ہی کیا۔ بچت ہو گئی۔
 

شیئر: