کیا آپ نے کبھی ایسے شخص کو دیکھا ہے جو موت کے سامنے ہار ماننے سے انکار کر دے اور مشکل ترین حالات کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لے اور پھر اس میں کامیاب بھی ہو جائے۔
برطانوی ڈاکٹر پیٹر سکاٹ مورگن کا شمار دنیا مشہور ربوٹکس کے ماہرین میں ہوتا ہے۔ انہیں 2017 میں ’موٹر نیوران ڈیزیز‘ نام کی بیماری لاحق ہو گئی تھی جس میں باڈی کے مسل جھڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں بتایا تھا کہ وہ 2019 میں انتقال کر جائیں گے۔
اس کے بعد پیٹر نے موت سے ہار نہ ماننے کا رادہ کر لیا اور اپنے جسم کو روبوٹ بنانے کی ٹھان لی۔
پیٹر کا کہنا ہے کہ وہ ان حدوں سے پار جانا چاہتے تھے جہاں تک سائنس اب تک پہنچنے میں ناکام رہی تھی۔
Just home from 24 days in Intensive Care. All medical procedures now complete and a huge success. My mini-ventilator keeping me breathing is a LOT quieter than Darth Vader’s. All speech is synthetic but at last sounds like me again. Long research road ahead but in great spirits. pic.twitter.com/JPjwjagDLT
— Dr Peter B Scott-Morgan (@DrScottMorgan) November 11, 2019
برطانوی اخبار مرر کے مطابق پیٹر رواں ہفتے ایک مہینہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل رہنے کے بعد گھر لوٹ آئے ہیں، ان کا علاج مکمل ہو چکا ہے اور وہ اپنی نئی مشینی زندگی گرارنے کے لیے تیار ہیں۔
اس سلسلے میں پیٹر کے مختلف آپریشز کئے گئے جن میں کچھ بہت پیچیدہ اور خطرناک تھے۔
پیٹر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جسم کو روبوٹ مزید آگے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور انہوں نے مذاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جسم میں مائکروسافٹ سے زیادہ اپ گریڈ ہو چکے ہیں۔
پیٹر کے چہرے کا ایک بالکل حقیقی نظر آنے والا اوتار بنایا گیا ہے۔ اس اوتار کا جسم کی مصنوعی ذہانت کے نظام سے رابطہ ہے۔
پیٹر کے اندر ایک نظام بھی ہے جس سے وہ محض اپنی آنکھوں کی جنبش سے مختلف کمپیوٹروں کو استعمال کر سکتے ہیں۔
روبوٹ بننے کے بعد پیٹر نے کہا ہے کہ اب وہ پیٹر 1.0 سے پیٹر 2.0 میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں