چین نے اپنے طے شدہ مریخ مشن 2020 سے پہلے جمعرات کو اپنی خلائی گاڑی کا تجربہ مکمل کر لیا ہے۔
بیجنگ 2020 میں اپنا پہلا خلائی مشن سرخ سیارے پر بھیجے گا۔
چین فوج کی سربراہی میں چلنے والے اپنے خلائی پروگرام پر بلین ڈالرز اس امید پر خرچ کر رہا ہے کہ وہ 2022 تک خلا بازوں پر مشتمل خلائی سٹیشن قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
دنیا کے پہلے خلا نورد نہیں رہےNode ID: 437731
-
چین نے سوڈان کا پہلا سیٹلائٹ لانچ کر دیاNode ID: 441846
-
چینی سائنسدان کا ٹیکنالوجی چرانے کا اعترافNode ID: 443046
خلائی گاڑی کا ٹیسٹ جمعرات کو چین کے شمالی صوبے ہیبائی میں ایک ایسی جگہ ہوا جس کا ماحول مریخ کے ماحول سے مطابقت رکھتا ہے۔
چائنہ نیشنل سپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) کے ڈائریکٹر ژانگ کی جیان کے مطابق جمعرات کو ہونے والا تجربہ چین کے مریخ مشن کا اہم حصہ ہے۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اس مشن پر اس وقت تمام کام بخوبی جاری ہے۔
خیال رہے چین خلائی دریافت میں امریکہ کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے اور یہ بھی چاہتا ہے کہ اس کا خلابازوں پر مشتمل مشن مریخ پر لینڈ کرے۔
اس سال کے شروع میں چین کا خلائی مشن پہلی مرتبہ چاند پر لینڈ کیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والا کامیاب ٹیسٹ مستقبل کے خلائی مشن کی منصوبہ بندی کے لیے بہت اہم ہے۔
پیکنگ یونیورسٹی کے سکول آف ارتھ اینڈ سپیس کے پروفیسر جیاؤ وی زن کا کہنا ہے کہ وہ چین کے مریخ مشن 2022 کی کامیابی کے حوالے سے کافی پُرامید ہیں۔
منڈلانا اور رکاوٹوں کو عبور کرنا خلائی گاڑی کی مریخ پر محفوظ لینڈنگ کی صلاحیت کے حوالے سے بہت اہم ہیں۔
’اگر خلائی گاڑی لینڈنگ میں ناکام ہوتی ہے تو پورا مشن ناکام ہوگا‘
مشن کے چیف ڈیزائنر ژانگ رونگ کیاؤ کا کہنا ہے کہ چین کا پہلا مریخ مشن مدار کے گرد چکر لگانے اور لینڈنگ پر فوکس کرے گا۔
’خلائی مشن کی لانچنگ کے بعد مریخ تک پہنچنے میں سات ماہ لگیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ لینڈنگ کا آخری مرحلہ صرف سات منٹس کے دورانیے کا ہوگا لیکن یہ مرحلہ اس مشن کا سب سے مشکل اور چیلنجنگ حصہ ہوگا۔
چین اس وقت روس اور جاپان سے زیادہ رقم اپنے خلائی مشن پر خرچ کر رہا ہے اور خلائی بجٹ کے حوالے سے دنیا میں صرف امریکہ سے پیچھے ہیں۔
آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ کے مطابق چین کے خلائی مشن کا بجٹ 2017 میں 8.4 بلین ڈالر تھا۔
جمعرات کو ہونے والے تجربے کے دوران سی این ایس اے نے بیجنگ کی خلائی مشن کے حوالے سے دوسرے ممالک اور اداروں کے ساتھ تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔ ژانگ کا کہنا تھا کہ چین مستقبل میں کئی مشن خلا میں بھیجنے کا پروگرام بنا رہا ہے۔ ’آئیے! خلائی ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں۔‘
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں