انڈیا کی ریاست آسام کے ایک گاؤں میں پانچ افراد کو ہلاک کرنے والے ہاتھی ’اُسامہ بن لادن‘ کی چھ دن محکمہ جنگلات کی تحویل میں رہنے کے بعد موت ہو گئی ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ اتوار کی صبح ساڑھے پانچ بجے کے قریب مرنے سے قبل ہاتھی بالکل ٹھیک ٹھاک تھا اور محکمے کے اہلکاروں کی جانب سے اس کا خیال رکھا جا رہا تھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اورنگ نیشنل پارک میں رکھے گئے اس ہاتھی کا پوسٹ مارٹم کرکے موت کی وجہ معلوم کرنے کے لیے آسام کی حکومت نے ماہرین کی ٹیم ریاست کے شہر گووہاتی کے لیے روانہ کر دی ہے۔
مزید پڑھیں
-
تھائی لینڈ: بادشاہ کے لیے سفید رنگ کے ’مقدس‘ ہاتھی کا تحفہNode ID: 418301
-
انڈیا میں ہاتھیوں کی ویڈیو کا چرچا کیوں؟Node ID: 439956
-
انڈیا میں ’اسامہ بن لادن‘ کرشنا کیسے بنا؟Node ID: 443286
اس ہاتھی کو تحویل میں لیے جانے پر انڈیا میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکنوں اور تنظیموں نے پہلے ہی خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ہاتھی کی عمر 35 برس تھی۔ آسام کے ضلعے گولپارہ کے ایک گاؤں میں بپھر کر پانچ افراد کو ہلاک کرنے کے باعث دیہاتیوں نے اسے کالعدم جماعت القاعدہ کے رہنما ’اسامہ بن لادن‘ کا نام دیا تھا تاہم محکمہ جنگلات نے اسے 11 نومبر کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے 12 نومبر کو اورنگ نیشنل پارک میں منتقل کر دیا تھا۔
اگرچہ مقامی لوگوں نے اسے ’اسامہ بن لادن‘ کا نام دیا تھا تاہم محکمہ جنگلات کی جانب سے اپنی تحویل میں لیے جانے کے بعد اسے ہندو مذہب کے بھگوان کرشنا کا نام دے کر ’ویلن‘ سے ہیرو بنا دیا گیا تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ اس ہاتھی کا نام ’کرشنا‘ اس لیے رکھا گیا کیونکہ اسے ایسے دن پکڑا گیا تھا جو ہندوؤں کے بھگوان کرشنا کے حوالے سے اہم مانا جاتا ہے۔
