Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ہاتھیوں کی ویڈیو کا چرچا کیوں؟

انڈیا میں ہاتھیوں کے فٹ بال کھیلنے کی ویڈیو نے بہت مقبولیت حاصل کی، فوٹو: ٹوئٹر
انڈیا ان دنوں کشمیر اور ریاستی انتخابات کی وجہ سے خبروں میں ہے لیکن گذشتہ ہفتے یہاں چند ایسی خبریں بھی تھیں جو ہو سکتا ہے کہ آپ کی نظر سے نہ گزری ہوں۔

ہاتھیوں کا فٹ بال میچ

اب جبکہ وائرل ویڈیو کی بات ہوئی، تو ان دنوں ہاتھیوں کی فٹ بال کھیلتے ہوئے ایک ویڈیو بہت پسند کی جا رہی ہے۔
خب رساں ادارے ’اے این آئی‘ کی خبر کے مطابق منگل کے روز ایک کھلے میدان میں ہاتھیوں کو فٹ بال کھیلتے دکھایا گیا۔
اے این آئی کے مطابق یہ ہاتھی انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک کے شہر میسور میں منعقدہ دسہرہ (ہندوؤں کا تہوار) میں شرکت کے لیے گئے تھے، جہاں ان کی پریڈ دکھائی گئی تھی۔ اس کے بعد انھیں ضلع کوڈاگو میں ان کی پناہ گاہ دوبارے کیمپ لے جایا گيا۔ کہا جاتا ہے کہ یہیں انھیں فٹ بال کھیلنا سکھایا گيا تھا۔
دیپک دھاکڑ نامی ایک صارف نے ویڈیو پر کمنٹ کرتے ہوئے لکھا: 'کیا ہم ان کو بنگلورو ایف سی کے لیے سائن کر سکتے ہیں؟

اس کے ساتھ انھوں نے بی ایف سی اور آئی ایس ایل ہیش ٹیگ کا استعمال کیا جس کا مطلب بنگلور فٹبال کلب اور انڈین سوپر لیگ ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبہ کا ٹکراؤ

ان میں سے پہلی یہ خبر ہے کہ گذشتہ دنوں انڈیا کی معروف یونیورسٹی ’جامعہ ملیہ اسلامیہ‘ میں طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان ٹکراؤ کی صورت حال پیدا ہوئی جو کہ بدھ کے روز طلبہ کی جیت پر ختم ہو گئی۔
’جامعہ ملیہ اسلامیہ‘ کے طلبہ نے کیمپس میں اسرائیلی وفد کی شرکت کی مخالفت کی تھی اور اس ضمن میں پانچ طلبہ کو نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔

جامعہ ملیہ کے طلبہ و طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ کے رویے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ فوٹو: ٹوئٹر

اس کے رد عمل میں چند طلبہ غیر معینہ مدت کے لیے دھرنے پر بیٹھ گئے۔ منگل کو ہڑتال کے نویں روز طلبہ نے وائس چانسلر کے دفتر کا محاصرہ کر لیا جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر طلبہ کے دو گروپوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔
بدھ کے روز طلبہ نے تشدد کے خلاف یونیورسٹی میں ہڑتال کی کال دی جس کے بعد ہڑتال کرنے والے طلبہ کے نمائندوں اور یونیورسٹی انتظامیہ کے درمیان بات چیت ہوئی۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے پریس کو بتایا کہ 'مسئلہ حل کر لیا گیا ہے۔ اب کسی بھی طالب علم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔'
اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ 'کیمپس کے کسی پروگرام میں کسی اسرائیلی وفد کو شرکت کی اجازت نہیں ہو گی۔'
واضح رہے کہ طلبہ یونیورسٹی میں اپنے اظہار رائے کی آزادی کا بھی مطالبہ کر رہے تھے۔

جامعہ ملیہ کے طلبہ و طالبات نے انتظامیہ کے تشدد کے خلاف ہڑتال بھی کی، فوٹو: ٹوئٹر

وزیراعظم نیوزی لینڈ کا خط

انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ کی ایک 14 سالہ طالبہ کے لیے اس وقت خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا جب انھیں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا خط موصول ہوا۔
آمنہ اشرف دسویں جماعت کی طالبہ ہیں اور وہ پیرمبیلاوو کے انصار انگلش پبلک سکول میں زیر تعلیم ہیں۔
انھوں نے 20 جولائی کو وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کو ان کے 39 ویں یوم ولادت (26 جولائی) کی مبارک باد دینے کے لیے خط ارسال کیا تھا۔
انھوں نے لکھا تھا کہ ’وہ نہ صرف نیوزی لینڈ کی سب سے کم عمر وزیر اعظم ہیں بلکہ وہ ایسی شخصیت ہیں جنھوں نے نفرت کو محبت سے شکست دی ہے۔'

کیوی وزیراعظم کے جوابی خط پر انڈین لڑکی کی خوشی کی انتہا نہ رہی، فوٹو: اے ایف پی

آمنہ نے اپنے خط میں جیسنڈا کی بیٹی نیو کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔ دی ہندو میں شائع خبر کے مطابق آمنہ نے کہا کہ انھیں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی جانب سے 'خوبصورت اور ذاتی خط' پا کر انتہائی حیرت اور مسرت ہوئی۔
جیسنڈا نے اپنے خط میں آمنہ کا شکریہ ادا کیا اور لکھا کہ ان کی بیٹی اچھی ہے اور بڑی ہو رہی ہے، اسے بولتا دیکھ اور سن کر بہت خوشی ہوتی ہے۔
انھوں نے لکھا کہ 'ہمیں اس بات سے بہت تقویت ملتی ہے کہ دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو دکھ کی گھڑی میں آپ کا ساتھ دینے اور نفرت کا محبت سے جواب دینے پر یقین رکھتے ہیں۔'
خط میں جیسنڈا نے لکھا کہ انھوں نے کیرالہ کی خوبصورتی کے بارے میں بہت سن رکھا ہے کاش کہ وہ کسی دن اسے اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ سکتیں۔

ہندوستان کھاؤ گے؟

ان دنوں انڈیا میں ایک ویڈیو بہت وائرل ہے۔ وہ سوشل میڈیا کے واٹس ایپ گروپ میں تیزی کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے۔
مبینہ طور پر اسے آکاش گوتم نامی شخص کی نظم کہا جا رہا ہے اور اسے یوٹیوب پر بھی ہزاروں بار دیکھا جا چکا ہے۔
دی شودر (انڈیا کی پسماندہ ذات یا اچھوت) نامی یوٹیوب چینل نے اسے پوسٹ کیا ہے اور لکھا ہے کہ 'مودی حکومت کو سلگتے سوالوں میں گھیرتی آکاش گوتم کی نظم سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ آکاش پوچھ رہے ہیں کہ بھائی بلو۔۔۔ ناشتے میں کیا کھاؤ گے؟
اس پر کمنٹ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا، ’بہت ہی خوبصورت نظم ہے۔ حکومت کے کرتوت (خراب کاموں) کو اجاگر کرتی ہے، اقتدار کو آئینہ دکھاتی ہے۔ اب تو آ جاؤ حقیقت کی زمین پر۔'
آخر میں سوال ہے 'بولو بھائی کس کی جان کھاؤ گے؟ طشتری میں رکھا ہے ہندوستان، کھاؤ گے؟'

شیئر: