Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آپریشن مڈ نائٹ ٹی‘ عمار مسعود کا کالم

چھاپہ مار تفتیشیوں نے ایک فاتحانہ نعرہ لگایا اور ’آپریشن مڈ نائٹ ٹماٹر‘ کی کامیابی کا اعلان کر دیا ( فوٹو: سوشل میڈیا)
ملک کے ایک بارسوخ تفتیشی ادارے کو خفیہ ذرائع سے خبر ملی کہ ملک کی ایک انتہائی طاقتور شخصیت نے گھر میں کچھ ایسے ’قیمتی اثاثے‘ چھپائے ہوئے ہیں کہ جن کا ذکر نہ ٹیکس کی دستاویزات میں ہے نہ ان کی کوئی رسیدیں وغیرہ وغیرہ ہیں۔   
اطلاع کے مطابق یہ ’قیمیتی اثاثے‘ کسی خفیہ لاکر میں چھپائے گئے ہیں۔  چونکہ آج کل ملک بھر میں احتساب اور چھاپے بہت ’ان‘ ہیں اس لیے اس معروف شخصیت کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارنے کی تیاری نہایت رازداری سے شروع ہو گئی۔ مسلح اہلکاروں کے دستے  ہتھیاروں سے لیس ہوگئے۔ مسروقہ سامان برآمد ہونے کی صورت میں میڈیا کو دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کے لیے ویڈیو فلم بنانے والے بھی ساتھ ہو لیے کہ یہ نہ ہو کہ رانا ثنا اللہ کی طرح ثبوت مع ان کی وڈیو سمیت سب کچھ غائب ہو جائے۔

 

 گاڑیوں میں ایسے سائلنسر لگا دیے گئے کہ  سارا سفر بہت خاموشی سے ہو مبادا ذرا سی بھی آواز پر چوکنا ہو کر معروف شخصیت ان ’قیمتی اثاثوں‘ کو غائب نہ کردے۔ ادارے کے اہلکار فون پر دھیمی دھیمی آواز میں ایک دوسرے سے آپریشن کے بابت بات کرنے لگے۔ اس آپریشن کا نام ’مڈ نائٹ آپریشن ٹی‘ تجویز کیا گیا۔ کوشش کی گئی کہ کسی کو کانوں کان بھی خبر نہ ہو کہ آپریشن کب ہونا ہے اور کن ’قیمیتی اثاثوں‘ کو برآمد کرنا ہے۔
انتہائی راز داری کے باوجود سب کو پتہ تھا کہ آج رات کچھ ہونے والا ہے۔ کچھ ایسے نادر اور بیش قیمت اثاثے ایک معروف شخصیت کے گھر سے برآمد ہونے ہیں جن کو کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔  کسی کے بتائے بغیر سب جانتے تھے کہ جس شخصیت کے گھر پر چھاپا پڑنا ہے وہ پاکستان کی رئیس ترین شخصیت ہے اور ان کے گھر سے ’قیمیتی اثاثوں‘ کی برآمدگی حکومت وقت کا سب سے بڑا کارنامہ کہلائے گی۔ ملک بھر میں طوفان آ جائے گا۔ ہفتوں اس موضوع پر ٹاک شوز ہوں گے۔ کرپشن کے خلاف بیانیے مزید تقویت ملے گی۔
یخ بستہ اندھیری رات میں ’مڈ نائٹ آپریشن ٹی‘ کا آغاز ہوا۔ گاڑیوں کی ایک طویل قطار معروف شخصیت کی رہائش گاہ کی جانب روانہ ہوئی۔ کیمرے والوں نے اس آپریشن کی فلم بندی کے لیے کیمرے سنبھال لیے۔ نہایت خاموشی سے یہ قافلے مجرم کی رہائش گاہ کی جانب بڑھے۔
راز داری کے پیش نظر افسران کے سوا کسی کو کانوں کان خبر نہیں تھی کہ آج رات کتنا بڑا آپریشن ہونے جا رہا ہے۔ کون سے ’قیمتی اثاثے‘ برآمد ہونے جا رہے ہیں۔ ایک چھاپے سے ملکی خزانے پر کیا مثبت اثرات ہونے ہیں۔ ملک بھر میں کتنا بڑا طوفان آنے والا ہے۔ جیسے ہی چھاپہ مار معروف شخصیت کی رہائش گاہ تک پہنچے ’آپریشن مڈ نائٹ ٹی‘ کا آغاز ہو گیا۔ 

پاکستان میں آج کل ٹماٹر بھی قیمتی اثاثے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

رہائش گاہ کے مسلح محافظوں کو خاموشی سے زیر کرکے رسیوں سے باندھ دیا گیا۔ معروف شخصیت کو ان کے بیڈ روم سے گرفتار کیا گیا۔ اہل خانہ کی مشکیں کس دی گئیں۔ تمام مجرمان کو ایک کمرے میں اکھٹا کر دیا گیا۔
ابھی تک ’آپریشن مڈنائٹ ٹی‘ کامیابی سے آگے بڑھ رہا تھا ۔ بس اب ’قیمتی اثاثوں‘ کی برآمدگی کا مرحلہ رہ گیا تھا۔ اس کے بعد آپریشن کی کامیابی کا باقاعدہ اعلان ہونا تھا۔ آپریشن کی قیادت کرنے والے اہلکار نے حواس باختہ معروف شخصیت سے ’خفیہ سیف‘ کی چابیاں طلب کیں۔ جو انہوں نے بغیر حیل و حجت کے تفتیشی ٹیم لیڈر کے حوالے کردیں۔
سیف تک ٹیم کی رسائی ہوئی تو کیمرہ ٹیمیں تیار کھڑی تھیں۔ ایک ایک لمحے کی ریکارڈنگ ہو رہی تھی۔ سیف کھلا تو اس میں ملکی کرنسی کی ایک کثیر تعداد برآمد ہوئی مگر ٹیم لیڈر نے اس کو در خور اعتنا نہ سمجھا۔ ملکی کرنسی کی جو بین الاقوامی حیثیت ہو گئی اس کے بعد رقم  کے یہ انبار کوئی جرم نہیں رہے۔
سیف ڈپیازٹ میں بہت سے باکسز میں بند قیمتی ہیرے اور جواہرات بھی ملے مگر اس میں بھی  کسی نے کوئی دلچسپی نہیں لی۔ ڈالرز کی ہزارہا  گڈیاں بھی اہم نہیں تھیں کیونکہ ہر ڈالر پر عید مبارک لکھا ہوا تھا۔ اس سامان کی برآمدگی سے کسی کو کوئی دلچسپی نہیں تھی ۔ یہ سامان تو آج کل  ہر بنگلے میں ہوتا ہی ہے۔
’قیمتی اثاثوں‘ کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔ مایوسی کی کیفیت میں ایک دفعہ پھر معروف شخصیت کی کمرے کا رخ کیا گیا۔ رسیوں میں بندھے شخص سے ’خفیہ اثاثوں‘ بابت دریافت کیا گیا۔

 

پہلے تو اس شخصیت نے انکار کیا لیکن تھوڑی سے مار پٹائی کے بعد سارا راز اگل دیا۔ پر تعیش رہائش گاہ کے ڈرائنگ روم میں آتش دان کے اوپر رکھے مجسمے کی آنکھ کو دبانے سے ڈرائنگ روم میں ایک خفیہ راستہ نظر آیا۔ سفید ددوھیا روشنی میں سیڑھیوں کے ساتھ یہ راستہ زیر زمیں جا رہا تھا۔ زیر زمیں تہہ خانے میں ایک بہت بڑے شیشے کے باکس میں ایک خفیہ خانہ بنا ہوا تھا جس میں سے نیلی روشنی نظر آ رہی تھی۔  اس خفیہ خانے کے دروازے وا کرنے کے لیے دس قسم کے سکیورٹی کوڈز تھے جو معروف شخصیت نے تھوڑی سی مار پٹائی کے بعد اہلکاروں کے حوالے کر دیے تھے۔
اب وہ لمحہ آ چکا تھا جس کا سب کو انتظار تھا۔ کیمرے ریکارڈنگ کر رہے تھے۔ تفتیش کرنے والے اہلکاروں نے دستانے پہن کر بہت احتیاط سے نیلی روشنی کے باکس کو کھولا۔  سامنے  بلوریں سانچے میں قریبا پانچ کلو ٹ٘ماٹر نفاست سے دھرے تھے۔
’قیمتی اثاثہ‘ برآمد ہو چکا تھا۔ چھاپہ مار تفتیشیوں نے ایک فاتحانہ نعرہ لگایا اور ’آپریشن مڈ نائٹ ٹماٹر‘ کی کامیابی کا اعلان کر دیا۔
اگلے دن ملک کے تمام اخبارات کی شہ سرخی اس عظیم کارنامے کے بارے میں تھیں۔ تجزیہ کاروں اور سیاسی پنڈتوں کی رائے تھی کہ اس دور میں جو شخص گھر میں پانچ کلو ٹماٹر رکھ سکتا ہے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ غیر قانونی کاروبار سے کمائی گئی رقوم کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہو سکتا ہے۔  بتانے والے بتاتے ہیں کہ جس وقت ٹی وی پر اس واقعہ کی بریکنگ نیوز چل رہی تھی اور چینلوں کے جلد باز کیمرہ مین ’مسروقہ قیمتی اثاثوں‘ کے کلوز اپ عوام کو دکھا رہے تھے  تو اس لمحے اس لازوال کامیابی پر مارے خوشی کے وزیر خزانہ کا چہرہ لال ٹماٹر ہو گیا تھا۔
  • اردو نیوز میں شائع ہونے والے کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ’’اردو نیوز کالمز‘‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: