مریم نواز کے وکیل کا موقف تھا کہ جب پراسیکیوشن ابھی تک مقدمہ ہی تیار نہیں کر سکی تو عدالت میں حاضری کو یقینی بنانا بالکل ضروری نہیں۔ فوٹو: فائل
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو چوہدری شوگر ملز کے مقدمے میں عدالتی پیشی سے ریفرنس فائل ہونے تک استثنیٰ دے دیا ہے۔
چوہدری شوگر ملز کے مقدمے کی سماعت احتساب عدالت نمبر چار میں شروع ہوئی تو مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے ان کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرنے کی استدعا کی۔ جج امیر محمد خان نے نیب کے پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ سے پوچھا کہ وہ بتائیں چوہدری شوگر ملز کا ریفرنس نیب کب فائل کر رہا ہے۔ پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کی تفتیش ابھی چل رہی ہے ریفرنس بھی جلد ہی فائل کر دیا جائے گا۔
تاہم انہوں نے مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کا تحریری جواب دینے کے لیے عدالت سے وقت مانگ لیا جسے عدالت نے رد کرتے ہوئے پراسیکیوشن کو اپنے دلائل دینے کا حکم دیا۔
نیب کے وکیل نے استثنیٰ دینے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کے دوران کسی بھی ملزم کو حاضری سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
جبکہ مریم نواز کے وکیل کا موقف تھا کہ جب پراسیکیوشن ابھی تک مقدمہ ہی تیار نہیں کر سکی تو عدالت میں حاضری کو یقینی بنانا بالکل ضروری نہیں۔ قانون کے مطابق یہ عدالت کا صوابدیدی اختیار ہے کہ کسی بھی ملزم کو حتمی چالان پیش کرنے سے پہلے حاضری سے استثنیٰ دے سکتی ہے۔
امجد پرویز نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اس وقت ضمانت پر ہیں اور علاج کی غرض سے ہائیکورٹ نے انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ہے۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ اس درخواست کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے۔
جج نے نیب پراسیکیوٹر کو حاضری سے استثنیٰ سے متعلق قانون بلند آواز میں پڑھنے کے لیے کہا۔ جس میں یہ کہا گیا کہ یہ عدالت کا صوابدیدی اختیار ہے۔ عدالت نے قانون سننے کے بعد حکم لکھوانا شروع کر دیا اور وکیل صفائی کے دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے ایک دفعہ پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ کیا نیب واقعی ریفرنس دائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اگر ہے تو کب تک ریفرنس دائر ہو گا۔ پراسیکیوٹر حافظ اسد نے کہا کہ وہ کوئی حتمی تاریخ نہیں دے سکتے۔
عدالت نے ریفرنس دائر ہونے تک مریم نواز کی حاضری سے اسنتثیٰ کی درخواست منظور کر لی جبکہ نواز شریف کی حد تک حاضری سے استثنیٰ کو لاہور ہائیکورٹ کے چار ہفتوں کے لیے ملک سے باہر جانے کے فیصلے سے مشروط کردیا۔ یعنی سابق وزیر اعظم کو چار ہفتوں کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت چھ دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد ریفرنس دائر کرے۔ جس پر مریم نواز نے جج کا شکریہ ادا کیا۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ عدالت جانے والی تمام سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا تھا جبکہ سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو احاطہ عدالت میں تعینات کیا گیا۔