ان کو دیکھ کر دو درجن کے قریب افراد مشتعل افراد نے ان کو گھیر لیا اور دونوں کو گاڑی سے اتارنے کے بعد ڈنڈوں سے پیٹ کر شدید زخمی کر دیا۔
پولیس کے مطابق ہجوم نے گاڑی کو آگ لگا دی۔ پولیس نے موقعے پر پہنچ کر دونوں زخمیوں کو کوچ بہار میڈیکل کالج ہسپتال منتقل کر دیا۔
تاہم دونوں افراد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
اس کیس کے تفتیشی افسر کے مطابق علاقے میں گائے چوری کی افواہیں زوروں پر ہیں اور ہجوم نے ان افراد کو بھی چور سمجھ کر گھیر لیا اور پیٹ کر ہلاک کر دیا۔
کوچ بہار کے ایس پی پولیس سنتوش نمبالکر کا کہنا ہے کہ ’ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہو سکا کہ مذکورہ افراد گائے چوری کر رہے تھے یا نہیں۔‘
ان کے مطابق پولیس نے 14 افراد کو گرفتار کیا ہے اور اس واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کی شناخت اور گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔
مغربی بنگال اسمبلی نے حال ہی میں ویسٹ بنگال ایکٹ (ہجوم کے ہاتھوں قتل کی روک تھام) 2019 پاس کیا تھا جسے گورنر کی منظوری ملنا باقی ہے۔
خیال رہے کہ جب سے انڈیا میں بی جے پی برسراقتدار آئی ہے تب سے انڈیا کے مختلف علاقوں میں گاؤ کشی (گائے کو ذبح کرنے) کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں کئی افراد قتل ہو چکے ہیں۔ قتل ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔