سعودی عرب میں پاکستانیوں کے لیے کاروبار کے وسیع مواقع
ہفتہ 30 نومبر 2019 6:31
ندیم ذکاءآغا -اردو نیوز، جدہ
مسعود احمد پوری سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی میں جانی پہچانی شخصیت ہیں، ترقی کی راہ پر گامزن اس شخصیت کا تعلق دریائے چناب کے کنارے پاکستان کے تاریخی شہر چنیوٹ سے ہے۔
یہ شہر دستکاری کے حوالے سے لکڑی کے فرنیچر اور دیگر سجاوٹی اشیاء پر نہایت عمدہ کندہ کاری کے سبب دنیا بھر میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ اسی کندہ کاری نے پاکستان میں موجود کئی تاریخی عمارتوں کی سجاوٹ کو چار چاند لگا دیے ہیں۔
اپنی یادداشتیں اردونیوز کی ویب سائٹ کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے مسعود احمد پوری نے بتایا کہ وہ 1976ء میں سعودی عرب آئے، ان دنوں سعودی عرب جدید ترقی کے سفر کی جانب گامزن ہو چکا تھا اور یہاں ہر شعبے میں کام کے مواقع میسر تھے۔

کاروباری گھرانے اور علاقے سے تعلق ہونے کی وجہ سے یہاں بھی نوکری ڈھونڈنے کی بجائے کاروبار کرنے کو ترجیح دی۔ سعودی عرب نے غیر ملکیوں کے لیے سرمایہ کاری کے دروازے کھولے تو 1992ء میں انوسٹر کاویزہ حاصل کر لیا اور جدہ میں گارمنٹس فیکٹری لگائی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی اپنی یادداشت کے مطابق وہ پہلے پاکستانی ہیں جس نے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کا ویزہ حاصل کیا۔ تب سے اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔
گارمنٹس فیکٹری کی خاص بات یہ تھی کہ تمام خام مال پاکستان سے منگوایا جاتا اور ترقی کے سفر میں کچھ رکاوٹوں کا سامنا بھی رہا مگر ہمت نہیں ہاری۔

جدہ میں 44 سال سے مقیم پاکستانی مسعود احمد پوری نے اس وقت کے سعودی عرب اور آج کے جدید دور کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وقت کے ساتھ ساتھ حالات بھی بدلتے رہے۔ اس دور میں سعودی عرب میں صنعتی ترقی کا سفر شروع ہوچکا تھا جب کہ اب سعودی عرب دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہے۔
مسعود احمد پوری ان دنوں فریٹ فارورڈنگ اینڈ لاجسٹک کے شعبے سے منسلک ہیں۔ ان کے ساتھ 18 سعودی کارکنان اور تقریباً 85 غیر ملکی ترقی کی اس راہ پر شریک سفر ہیں۔ غیر ملکی کارکنان میں اکثریت پاکستانیوں کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی حکومت نے سعوی عربین جنرل انوسٹمنٹ اتھارٹی (ساجیا) کے تحت اب یہاں پر غیر ملکیوں کے لیے کاروبار کے وسیع مواقع پیدا کر دیے ہیں۔ ساجیا سے لائسنس حاصل کر نے کے لیے اب کوئی بھی پاکستانی ادارے کی آفیشل ویب سائٹ پر معلومات حاصل کر سکتا ہے۔
اس ادارے نے بہت دوستانہ ماحول فراہم کر رکھا ہے۔ ’راستے کا صحیح علم ہو تو منزل آسان ہو جاتی ہے، اس لیے نئے آنے والوں کو میری رائے ہے کہ مکمل تفصیلات حاصل کرکے سرمایہ کاری کے شعبے میں داخل ہوں، یہاں بہت سے مواقع ہیں، سرمایہ کاری یا کاروبار کا لائسنس لینے کے لیے مزید آسانیاں پیدا کر دی گئی ہیں، پاکستانیوں کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔‘

مسعود احمد پوری نے مزید کہا کہ ہمیں یہاں پاکستان کا سفیر سمجھا جاتا ہے، سفارت والا مشن جو میرے ذمہ ہے وہ ضرور پورا کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور اسے ہمیشہ مدنظر رکھتا ہوں، یہاں موجود پاکستانیوں سے بھی یہی توقع رکھتا ہوں کہ سب سے پہلے اپنے ملک کے وقار اور عزت کا خیال رکھتے ہوئے یہاں کے قوانین پر عمل پیرا رہیں اور پاکستان کی سعود ی عرب کے ساتھ بھائی چارگی اور دوستی پر فخر کریں بلکہ دوستوں کو بھی اس جانب راغب کرتے رہیں۔
سوشل میڈیا کا دور ہے اس کے ذریعے پاکستان کی مثبت شناخت کو اپنے غیرملکی دوستوں کے حلقہ احباب میں اجاگر کریں۔
سعودی ویژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں لاجسٹک کے کاروبار پر بہت توجہ دی جا رہی ہے۔ خاص طور پر جدہ کے علاقے خمرہ کو لاجسٹک سٹی کا درجہ دیا جا ئے گا اور ہم اپنے طور پر اس کاوش کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ لاجسٹک کی دنیا میں سعودی عرب کو اعلی مقام پر فائز کرنے میں اپنے تجربات کا مکمل فائدہ اس شعبے کو دیں جس نے ہمیں خاص حیثیت اور مقام دیا ہے۔

سعودی ویژن 2030 کو سامنے رکھتے ہوئے مقامی نوجوانوں کے لیے بہترین اہداف اور حالات موجود ہیں، ہر شعبہ میں ان کے لیے روشن مستقبل ہے۔ غیر ملکیوں کے لیے بھی اپنی ہنر مندی کے جوہر دکھانے کے راستے کھلے ہیں، سعودی عرب نے ہنرمند افراد کی ہمیشہ قدر کی اور شانہ بشانہ چلنے میں ہرطرح کا تعاون مہیا کیا ہے۔
ملک سے محبت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جب بھی میری ضرورت پڑی تو نہ صرف میں بلکہ پورا خاندان اپنے ملک کے لیے ہر طرح کا تعاون اور قربانی دینے کو تیار ہیں۔ یہاں پر ہم کچھ پاکستانی ساتھیوں کے ہمراہ کمیونٹی کی خدمت کی کوشش کرتے ہیں، یوم آزادی اور یوم پاکستان کی تقریبات میں بھرپور حصہ لیتے ہیں اس کے علاوہ پاکستان میں کسی ناگہانی آفت، سیلاب یا زلزلے کے وقت اپنی حد تک ہر طرح کی بھرپور مدد پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مسعود احمد پوری جدہ میں قائم نظریہ پاکستان کے ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے قیام پاکستان کی نظریاتی اساس اور مقصد پاکستان کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔
وہ اپنے وسیع کاروباری تجربے کی بنیاد پر اپنے اسٹاف کے ساتھ ساتھ احباب اور قریبی ساتھیوں کو اپنی رقوم پاکستان بھجوانے کے لیے قانونی طریقے پر عمل کرنے کی جانب رغبت دلاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بذریعہ بینک لین دین کی بنیاد پر پاکستان کے تیسرے بڑے بینک مسلم کمرشل بینک نے انہیں بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کیا ہے۔

وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال پر انہوں نے بتایا کہ پاکستانیوں کی کشمیریوں کے ساتھ جذباتی اور مذہبی وابستگی ہے۔ ’یہی وجہ ہے کہ خطہ کشمیر کے بارے میں کچھ کہنا چاہوں گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے بغیر تکمیل پاکستان کا ایجنڈہ نامکمل ہے اس کے پیش نظر یکجہتی کشمیر کے لیے ہم نے سعودی عرب میں کشمیر کمیٹی قائم کی۔ یہ کمیٹی سفارتخانہ پاکستان اور قونصلیٹ کے تعاون سے جدہ میں موجود آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن( او آئی سی) کے ہیڈکوارٹر میں کشمیر کے حوالے سے ہونے والی مختلف تقاریب منعقد کراتی ہے جس میں اوآئی سی کے تمام ممبران عمومی طور پر اور سیکریٹری جنرل خصوصی طور پر شرکت کرتے ہیں۔
ان تقاریب میں کشمیر کے سلسلے میں تعاون اور مدد کے لیے نہ صرف آواز اٹھائی جاتی ہے بلکہ ممکنہ حد تک اپنی توانائیاں اس پر صرف کرتے ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں