Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا لاہور کا چڑیا گھر ہاتھی سے محروم رہے گا؟

لاہور کا چڑیا گھر ڈھائی سال سے ہاتھی سے محروم ہے کیونکہ 2017 میں چڑیا گھر کی اکلوتی ہتھنی ’سوزی‘ کا انتقال ہو گیا تھا اور اس کے بعد سے چڑیا گھر انتظامیہ نیا ہاتھی لانے کا بندوبست نہیں کر سکی ہے۔
 اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ چڑیا گھر انتظامیہ کو نئے ہاتھی کی خریداری کے لیے حکم جاری کیا جائے۔ درخواست گزار ایڈووکیٹ فواد مغل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں نے یہ درخواست اس لیے دائر کی کیوں وزارت ماحولیاتی تبدیلی چڑیا گھر کو ’این او سی‘ جاری نہیں کر رہی تھی، میری درخواست کے بعد این او سی بھی جاری ہوا اور رقم بھی مختص ہوئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ درخواست قانونی بنیادوں پر تھی جس کا مقصد ادارہ جاتی مسئلے کو حل کروانا تھا۔‘
لاہور چڑیا گھر کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’چونکہ معاملہ اب عدالت میں ہے لہٰذا اس پر زیادہ بات نہیں کی جا سکتی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’چڑیا گھر انتظامیہ نے افریقی ملک نیمبیا کی حکومت سے دو ہاتھیوں کی خریداری کے لیے بات کی تھی اور اس مقصد کے لیے 10 کروڑ روپے بھی مختص کر دیے گئے تھے، لیکن نیمبیا کی حکومت نے حال ہی میں جنگلی حیات سے متعلق اپنے قوانین تبدیل کیے ہیں اور ہاتھی سمیت کئی جانوروں کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس سے پہلے سری لنکا اور انڈیا بھی یہ پابندیاں عائد کر چکے ہیں تو تکنیکی اعتبار سے اب یہ معاملہ ابھی حل ہوتا نظر نہیں آرہا۔‘
’نیمبیا کی حکومت سے ہوئی خط و کتابت سے عدالت کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ اسی طرح ماحولیاتی تبدیلیوں کے نئے عالمی قوانین کے تحت جنگلی حیات کی درآمد اور برآمد اب انتہائی مشکل ہو چکی ہے۔‘

لاہور کے چڑیا گھر میں ’سُوزی‘ کے مرنے کے بعد اس کی جگہ اس کا مجسمہ نصب کر دیا گیا ہے۔ فوٹو: اردو نیوز

لاہور کے چڑیا گھر میں 2017 میں سوزی نامی ہتھنی کے مرنے کے بعد اس کے رہنے کی جگہ پر اس کا مجسمہ بنا دیا گیا اور اس کے ساتھ ایک مصنوعی الیکٹرک ہاتھی نصب کیا گیا جس پر بچے ہاتھی سے ملتی جلتی سواری کا لطف لیتے ہیں۔
9 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ ایک مرتبہ پھر اس معاملے کو سنے گی اور دستیاب حقائق کی روشنی میں کوئی بھی فیصلہ سنائے گی۔ خیال رہے کہ پاکستان میں جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں ہاتھی کی درآمد کے خلاف ہیں اور اس کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگلی جانوروں کے حقوق کے منافی سمجھتی ہیں۔

شیئر: