Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کیوں ہوتا ہے؟

ٹوئٹر کو اگر آپ کے خلاف شکایات موصول ہوں تو تب بھی وہ آپ کا اکاؤنٹ بلاک کر سکتا ہے، فوٹو: سوشل میڈیا
آپ نے اکثر سوشل میڈیا صارفین سے سنا ہو گا کہ جب انہوں نے اپنے فیس بک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر انڈیا کے زیر انتظام کشمیر یا فلسطینیوں کے حوالے سے کچھ پوسٹ کیا تو کچھ ہی لمحوں میں سماجی رابطے کی ویب سائٹس یا تو ان کے اکاؤنٹس کو لاک کر دیتی ہیں یا تین چار روز کے لیے اکاؤنٹس تک ان کی رسائی کو روک دیتی ہیں۔
بہت سے صارفین کو یہ لگتا ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر کا فریڈم آف سپیچ  یعنی اپنی رائے کا اظہار کرنا کیا صرف ایک علاقے کی پسند اور نا پسند کے ساتھ منسلک ہے۔اکثر لوگ جب پاکستان کے لیے ٹویٹ کر رہے ہوتے ہیں تو انہیں ای میل آجاتی ہے کہ فلاں ٹویٹ انڈیا کے قوانین کے خلاف ہے تو ایسے وقت میں سوشل میڈیا صارفین مشکل میں پڑ جاتے ہیں کہ وہ ٹویٹ یا فیس بک سٹیٹس پاکستان سے  دے رہے ہیں اور ان کا تعلق بھی پاکستان سے ہے تو پھر ان کا اکاؤنٹ بند کرنے کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔

 

ٹوئٹر کی جانب سے جاری کردہ قوانین کے مطابق اکاؤنٹ بند ہونے کی چند وجوہات ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

اکاؤنٹ کا سپیم ہو جانا 

ٹوئٹر کے مطابق اکثر اکاؤنٹس کے جعلی ہونے کی وجہ سے انہیں بند کر دیا جاتا ہے جیسے اکثر لوگوں کا اپنی ذاتی تصویر نہ لگانا وغیرہ۔ اگر کوئی اکاؤنٹ مسلسل سپیمنگ کر رہا ہو تب بھی ٹوئٹر اسے بلاک کرنے کا مجاز ہو گا۔
البتہ ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ کبھی کبھار صحیح اکاؤنٹ بھی بلاک ہو جاتے ہیں اور اگر ایسا آپ کے ساتھ کبھی ہو تو آپ ٹوئٹر سے بذریعہ ای میل رابطہ کرکے یہ مسئلہ حل کروا سکتے ہیں۔

غیر اخلا قی مواد

اکثر ٹوئٹر اکاؤنٹس کی مسلسل مانیٹرنگ کی جا رہی ہوتی ہے جس کی وجہ سے کئی اکاؤنٹس کے بلاک ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر کسی اکاؤنٹ کے ذریعے غیر اخلاقی حرکت ہو رہی ہو جیسے کہ نازیبا یا تشدد والی تصویر لگائی گئی ہو تو اکاؤنٹ بلاک کر دیا جاتا ہے۔

اگر آپ کے خلاف شکایت موصول ہو

ٹوئٹر کو اگر آپ کے خلاف شکایات موصول ہوں تو تب بھی وہ آپ کا اکاؤنٹ بلاک کر سکتا ہے۔ یعنی اگر آپ نے کوئی نفرت انگیز بات کی ہے یا ویڈیو لگائی ہے تو اس کے خلاف کسی کی شکایت پر ٹوئٹر کوئی بھی قدم اٹھانے کا مجاز ہوتا ہے۔

ماضی میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی معطل ہو چکا ہے، فوٹو: ٹوئٹر

 اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے حالات کشیدہ ہونے پر دونوں ممالک کے صارفین ایک دوسرے کے خلاف ٹوئٹر کو شکایات بھیجتے ہیں جس سے کچھ اکاؤنٹس بلاک ہو جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا ماہر اسد بیگ نے اس حوالے سے کہا کہ ’ماضی میں اکثر انڈیا کی شکایات پر کئی مرتبہ پاکستان میں ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بند کیا گیا، اس کی بنیادی وجہ یہی ہے اور اس میں کوئی دو آرا نہیں کہ تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز یک طرفہ حمایت رکھتے ہیں۔۔

اکاؤنٹ ہیک ہونے کی صورت میں

اگر ٹوئٹر کو شبہ ہو جائے کہ آپ کا اکاؤنٹ کوئی ہیک کرنے کی کوشش کر رہا ہے تب بھی آپ کا اکاؤنٹ معطل کر دیا جاتا ہے۔اگر کوئی اور آپ کے اکاؤنٹ کا پاس ورڈ ڈالنے کی کوشش کرے گا تو ٹوئٹر خود سے آپ کا اکاؤنٹ وقتی طور پر بند کر دے گا۔ البتہ آپ اپنا اکاؤنٹ دوبارہ اپنا صحیح پاس ورڈ ڈال کر چلا سکتے ہیں۔ ایسا صرف صارفین کے اکاؤنٹس کی حفاظت کے لیے کیا جاتا ہے۔

صدر کے خلاف شکایات پر ٹوئٹر نے ان کی ٹویٹس کو چیک کر کے اکاؤنٹ معطل نہ کرنے کا فیصلہ کیا، فوٹو: اے پی پی

پاکستان میں اکاؤنٹس بند ہونا کب شروع ہوئے؟

سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا کریک ڈاؤن تب شروع ہوا تھا جب انڈیا کے سابق جنرل نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ’آئی ایس پی آر نے پاکستان کو ہائبرڈ وار میں فتح دلوائی۔‘ ان کے مطابق ’آئی ایس پی آر نے کشمیریوں کو انڈین فوج اور قوم سے دور کر دیا۔‘انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’پاکستان نے معلومات نشر کرنے میں انتہائی مہارت کا مظاہرہ کیا، یہ ہائبرڈ وار کا دور ہے اور یہ جنگ پاکستان جیت گیا ہے۔‘
اس بیان کے کچھ دن بعد ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہو گیا جس پر کبھی تیزی سے کام ہوتا رہا تو کبھی رفتار میں کمی بھی دیکھی گئی۔پاکستانی ٹوئٹر صارف ہنزلہ طیب  کہ کہنا تھا کہ ’میرے پانچ سے زائد اکاؤنٹس کئی مرتبہ بند کیے گئے اور ہر مرتبہ نیا اکاؤنٹ بنانے کے چند روز بعد اسے بھی معطل کر دیا جا تا تھا۔ میں نے کئی مرتبہ ٹوئٹر انتظامیہ کو ای میل بھی کی اور اکاؤنٹ بند کیے جانے کی وجوہات معلو م کرنے کی بھی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

ٹوئٹر انتظامیہ کے مطابق اکثر اکاؤنٹس کے جعلی ہونے کی وجہ سے بھی انہیں بند کر دیا جاتا ہے، فوٹو: روئٹرز

سوشل میڈیا ماہر اسد بیگ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ’ ٹوئٹر اکاؤنٹس بند ہونے کی وجہ سیاسی مہم میں حصہ لینا یا سیاسی مہم چلانا نہیں بلکہ تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اپنی رائے کے اظہار کا حق دیتی ہیں۔‘
سوشل میڈیا صارفین کے لیے ضروری ہے کہ وہ ٹوئٹر کمیونٹی گائیڈ میں موجود اصولوں کو سجمھنے کی کوشش کریں، یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے اگر آپ سڑک پر جلسہ کرنا چاہیں، لوگ اکھٹے کریں، نعرے لگائیں اور پرامن جلسہ کر کے اسے ختم کر دیں۔
لیکن اگر آپ جلسہ کرتے ہوئے املاک کو نقصان پہنچائیں گے، توڑ پھوڑ کریں گے اور سڑکیں بلاک کریں گے تو پولیس آپ کا راستہ بھی روکے گی اور آپ کو اظہار رائے کی آزادی بھی نہیں دی جائے گی۔
اسی طرح آپ ٹوئٹر پر اپنی سیاسی سوچ کے مطابق خیالات کا اظہار بھی کر سکتے ہیں اور سیاسی مہم میں حصہ بھی لیا جا سکتا ہے مگر جب آپ کی سوچ اور دوسرے سوشل میڈیا صارفین اس سے متاثر ہونے لگیں تو آپ کی آزادی رائے پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کے مطابق ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس بغیر کسی وجہ کے معطل ہو جاتے ہیں، فوٹو: سوشل میڈیا

صدر پاکستان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی معطل ہونے سے بچا

واضح رہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی صو رت حال سے متعلق ٹویٹ کرنے پر پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کا ٹوئٹر اکاﺅنٹ بھی معطل ہونے سے بچ گیا تھا۔ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کی انتظامیہ نے صدر پاکستان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
ٹو ئٹر ٹیم کے ذر یعے صدر ڈاکٹر عارف علوی کو ملنے والی پوسٹ میں بتایا گیا کہ ’ان کے ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے متعلق شکایت ملی تھی۔ رپورٹ کیے جانے والے مواد سے متعلق تحقیقات کی گئیں تاہم ٹوئٹر کے کسی قواعد یا قابل اطلاق قانون کی خلاف ورزی دیکھنے میں نہیں آئی۔
تاہم پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کا ذاتی اکاؤنٹ ٹوئٹر انتظامیہ نے عین اس وقت معطل کر دیا تھا جب عالمی عدالت انصاف میں کل بھوشن کیس کی سماعت ہو رہی تھی۔اس کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کے احتجاج پر ان کا اکاؤنٹ بحال ہو گیا تھا جسے ٹوئٹر انتظامیہ نے انسانی غلطی قرار دیا تھا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: