تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو: ایس پی اے
سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے واضح کیا ہے کہ ’ غیر ملکیوں پر مقرر ’فیملی فیس ‘میں ترمیم کا کوئی ارادہ نہیں تاہم حکومت اپنی سکیموں کا مسلسل جائزہ لیتی رہتی ہے۔
’ابھی غیر ملکیوں یا ان کے اہل خانہ پر مقرر ٹیکس میں ترمیم کا کوئی ارادہ نہیں۔ اگر ترمیم ہوئی تو فوراً اس کا اعلان کردیا جا ئے گا جیسا کہ صنعتی شعبے کے حوالے سے ترمیم کا اعلان کیا گیا تھا۔‘
یاد رہے کہ سعودی عرب نے غیر ملکی کارکنان کے اہل خانہ پر ’مقابل مالی‘ کے نام سے فیس لگا رکھی ہے۔ اس کی شروعات جولائی 2017 سے کی گئی تھی۔ پہلے سال فی مرافق (فیملی ممبر) سو ریال ماہانہ مقرر تھی جو اب چارسو ریال فی فیملی ممبر ہوگئی ہے۔
2018 کے دوران ہر ادارے میں سعودی کارکنان کی تعداد سے زیادہ غیر ملکی کارکنان پر بھی فیس مقرر کی گئی۔ غیر ملکی کارکنان پر مقرر فیس میں تدریجی اضافہ ہورہا ہے۔
ویلیو ایڈیڈ ٹیکس نہیں بڑھے گا
اخبار 24 کے مطابق پیر کو قومی بجٹ کے اعلان کے بعد سعودی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ محمد الجدعان کا کہنا تھا ’سعودی عرب ویلیو ایڈڈ ٹیکس( واٹ) سے متعلق عالمی مالیاتی فنڈ سے ہدایت نہیں لیتا۔‘
’ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا فیصلہ خلیجی ممالک کا اپنا ہے۔ اس میں 5 فیصد سے زیادہ اضافے کا فی الوقت کوئی ارادہ نہیں۔‘
وزیر خزانہ نے مزید کہا ’ سعودی عرب کی آمدنی آرامکو شیئرز پیش کرنے سے متاثر نہیں ہوئی۔ سعودی حکومت آرامکو کمپنی کے منافع کا 98.3 فیصد وصول کرتی رہے گی۔‘
تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی میں اضافہ
الجدعان کے مطابق تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران چار گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس سے سرکاری آمدنی میں استحکام پیدا ہورہا ہے۔
الجدعان نے بتایا تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی میں پانچ فیصد شرح نمو متوقع ہے۔
دریں اثنا پریس کانفرنس کے بعد العریبیہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا ’سعودی عوام کے لیے زر تلافی پروگرام ’حساب المواطن‘ (سٹیزن اکاﺅنٹ) کسی تبدیلی کے بغیر 2020 میں بھی برقرار رکھا جائے گا‘۔
’ سال رواں اور آئندہ برس کے بجٹ میں مہنگائی الاﺅنس کی لاگت یا سٹیزن اکاﺅنٹ کی لاگت میں کوئی بڑا فرق نہیں ہے‘۔
محمد الجدعان کا کہنا تھا کہ سعوی وژن 2030 کا ایک اہم ہدف آمدنی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنا ہے۔ اس حوالے سے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی کی شرح بڑھائی ہے۔
نئے بجٹ میں کیا ہے
وزیر خزانہ کے مطابق بجٹ 2020 میں بڑے منصوبے نافذ کیے جائیں گے۔ سعودی وژن 2030 کے اہداف پورے کیے جائیں گے۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی۔
صحت اور سماجی بہبود کے لیے 167ارب ریال مختص ہیں۔ تعلیم کے لیے 193ارب ریال یعنی منظورہ شدہ جملہ اخراجات کا 35 فیصد حصہ مختص کیا گیا ہے۔
سماجی تحفظ کے پروگرام بہتر بنائے جائیں گے۔ نجی اداروں کو اپنے قدموں پر کھڑا کیا جائے گا۔
2020 کے دوران رہائشی سکیموں کو سبسڈی دی جائے گی۔ معیار زندگی بلند کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ 2019 کی دوسری سہ ماہی کے دوران تھوک اور ریٹیل کے کاروبار، ریستورانوں اور ہوٹلوں کے شعبے میں شرح نمو 5.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ٹرانسپورٹ، کمیونیکیشن اور سامان ذخیرہ کرنے والے شعبے کی شرح نمو 6.4 فیصد رہی۔
انشورنس، غیر منقولہ جائدادوں اور مالیاتی خدمات کے شعبے میں شرح نمو 5.4 فیصد تک پہنچ گئی۔
سماجی اور اجتماعی خدمات کے شعبے میں شرح نمو 7.4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اس میں سپورٹس اور تفریحات شامل ہیں۔ تعمیرات کے شعبے میں شرح نمو 4.9 فیصد رہی ہے۔
سعودی کابینہ نے وزیر خزانہ کو قومی بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے ریاست کے محفوظ اثاثے استعمال کرنے، قرضہ لینے یا فنڈ حاصل کرنے کا اختیار تفویض کیا ہے۔