اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت منظوری کے بعد آج جمعرات کو انہیں رہا کر دیا ہے۔
سابق صدر رہائی کے بعد پمز ہسپتال سے روانہ ہو گئے ہیں۔
عدالت نے گزشتہ روز پارک لین اور میگا منی لانڈرنگ کیسز میں ایک کروڑ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آصف علی زرداری کی ضمانت منظور کر لی تھی۔
بدھ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیب ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتا ہے؟ کیا اس میڈیکل رپورٹ کے ساتھ آصف زرداری کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے؟ تفتیش تو ان سے کوئی کی نہیں جا رہی، انہیں ضمانت کیوں نہ دے دی جائے؟
مزید پڑھیں
-
نیب نے آصف علی زرداری کو گرفتار کر لیاNode ID: 422366
-
سیاست کا نوحہNode ID: 447311
-
آصف علی زرداری کی ضمانت منظورNode ID: 447811
پراسیکیوٹر جنرل نے جواب دیا کہ آصف زرداری کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکا ہے، ٹرائل چل رہا ہے۔ چیف جسٹس نے پھر پوچھا کہ کہ کیا آپ نے میڈیکل رپورٹ دیکھی ہے؟ بھروانہ صاحب رپورٹ باآواز بلند پڑھیں۔ پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سنائی۔
میڈیکل رپورٹ میں درج تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری طویل عرصے سے شوگر، دل اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ سابق صدر کو سرجری اور جلد انجیوگرافی کرانے کی ضرورت ہے۔ سابق صدر کو تین سٹنٹس پڑ چکے ہیں۔
عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا اور کچھ ہی دیر بعد سابق صدر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کر دی.
آصف زرداری کی بہن فریال تالپور نے بھی درخواست ضمانت دائر کر رکھی تھی جس پر نیب نے جواب داخل کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیب فریال تالپور کیس میں ہم پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے،حکومت سمجھتی ہے کہ ان کے ہتھکنڈوں سے ڈرجائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے،جلد زرداری صاحب کا علاج ہوگا۔
آصف زرداری کی ضمانت کی خبر ملنے کے بعد ان کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے بھی ٹویٹ کی اور کہا کہ ٹرائل سے قبل چھ ماہ تک حراست میں رکھنے کے بعد طبی بنیادوں پر صدر زرداری کو ضمانت ملی ہے۔ بختاور بھٹو زرداری نے ’جئے زرداری‘ کا نعرہ بھی ٹویٹ کیا۔
نیب نے سابق صدر آصف زرداری کو جعلی اکاونٹس کیس میں 10 جون کو گرفتار کیا تھا۔ یکم جولائی کو پارک لین کیس میں بھی ان کی گرفتاری ڈال دی گئی تھی۔
سابق صدر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھے، طبیعت ناساز ہونے پر انھیں پمز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں