سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو سے شادی کے بعد آصف علی زرداری مسلسل خبروں میں رہے۔
پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران ہی اپوزیشن کی جانب سے ان پر کرپشن کے الزامات لگنا شروع ہو گئے تھے۔ پی پی حکومت خاتمے کے بعد صدرغلام اسحاق خان سے لے کر نواز شریف اور پرویز مشرف تک کی حکومتوں میں ان پر مقدمات بنتے رہے۔
آصف زرداری مجموعی طور پر 11 سال جیل میں رہے۔ مبینہ طور پر جیل میں ان کی زبان کاٹنے کی کوشش بھی کی گئی۔
سنہ 2004 میں رہائی کے بعد آصف زرداری پہلے امریکہ اور بعد ازاں دبئی میں رہائش پذیر ہوئے۔ اس دوران وہ سیاسی معاملات سے الگ رہے۔
پاکستان کی سیاست میں فعال کردار کے طور پر آصف زرداری سنہ 2008 کے اوائل میں سامنے آئے۔ اس سے قبل پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کے خلاف قومی مصالحتی آرڈی ننس یا این آر او کے تحت مقدمات ختم کر دیے تھے۔
سنہ 2008 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو کامیابی ملی اور آصف علی زرداری پاکستان کے صدر منتخب ہوگئے۔
آصف علی زرداری سنہ 2015 میں فوج مخالف بیان کے بعد ایک بار پھر بیرون ملک چلے گئے۔ وہ 23 دسمبر 2016 کو واپس وطن لوٹے، اس وقت مسلم لیگ ن کی حکومت تھی۔
سابق صدر کی حکومت کے ساتھ ان کی نوک جھونک چلتی رہی تاہم مجموعی طور پر ان کے لیے زیادہ مسائل نہیں بنے۔ تاہم 2018 کے انتخابات میں تحریک انصاف کی حکومت بن جانے کے بعد صرف مسلم لیگ ن ہی نہیں پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ کے لیے بھی حالات بدلنا شروع ہوئے۔
کراچی میں گذشتہ سال بے نامی اکائونٹس سامنے آئے تو آصف زرداری ایک بار پھر عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور ہوئے۔
بے نامی بنک اکاؤنٹس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے جوس بیچنے اور رکشہ چلانے والوں کے اکائونٹس میں بڑی رقوم کی منتقلی کا انکشاف کیا۔