انڈیا میں شہریت کے نئے ترمیمی قانون کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ جو شور شمال مشرقی ریاست آسام کے طلبہ کی جانب سے اٹھا وہ گذشتہ روز دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں نظر آیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے احتجاجی طلبا پر پولیس نے تشدد کیا جس کے خلاف پیر کو انڈیا کے مختلف شہروں میں قائم جامعات کے طلبا سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق جامعہ کے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نہ صرف آئی آئی ٹی ممبئی کے طلبہ نکل آئے ہیں بلکہ آئی آئی ٹی کانپور، آئی آئی ٹی مدراس کے طلبہ بھی مظاہرے کر رہے ہیں۔ آئی آئی ٹی کیمپسز میں اس قسم کے احتجاج اور مظاہرے شاذونادر دیکھنے میں آتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’را‘ کے لیے جاسوسی پر انڈین جوڑے کو سزا
Node ID: 448041
-
انڈین شہریت بل، پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑ گیا
Node ID: 448326
-
پولیس تشدد کی مزاحمت کرنے والی دہلی کی لڑکیوں کے چرچے
Node ID: 448576
انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے دارالحکومت کی لکھنؤ یونیورسٹی اور لکھنؤ کے معروف دارالعلوم ندوۃ العلما کے طلبہ نے بھی جامعہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جلوس نکالا ہے۔
لکھنؤ یونیورسٹی میں جب پولیس نے داخل ہونے کی کوشش کی تو ان پر پتھراؤ کیا گیا۔
جامعہ ملیہ کے طالب علموں پر تشدد کی خبر پر دو گھنٹے کی مسافت پر قائم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی جلوس نکالے گئے جہاں پولیس نے مظاہرہ کرنے والے لڑکوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
مقامی پرفیسروں اور طلبہ نے نام نہ بتانے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ پولیس کیمپس میں گھس آئی اور وہاں توڑ پھوڑ کی۔ وہاں کی ویڈیو بھی اردو نیوز کو موصول ہوئی ہے۔ کمیپس کے اندر پولیس کی گاڑیاں موجود ہیں۔

رجسٹرار کی جانب سے رات یونیورسٹی میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے لیکن وائس چانسلر کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ وہاں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے مسیجز بھی نہیں پہنچ رہے ہیں۔
دریں اثنا جامعہ ملیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے پورے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ طلبہ پر ہونے والے مظالم کو دیکھ کر بہت افسردہ ہیں اور بچوں کا پیٹا جانا ناقابل قبول ہے۔
IIT Kanpur, IIT Madras and IIT Bombay join chorus against crackdown on Jamia, AMU students
— Press Trust of India (@PTI_News) December 16, 2019
انھوں نے کہا کہ جامعہ میں بغیر اجازت پولیس کا داخلہ قابل قبول نہیں ہے اور یہ کہ یونیورسٹی اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن بچوں کو گرفتار کیا گیا تھا سب کو رہا کرا لیا گیا ہے اور تقریباً 100 بچے زخمی ہوئے ہیں۔
گذشتہ شام کو جامعہ اسلامیہ کے طلبا کے خلاف پولیس کارروائی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے ملک میں پھیل گئی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ نے فوراً دہلی کے آئی ٹی او میں واقع پولیس ہیڈکوارٹر پر رات بھر دھرنے کا اعلان کر دیا جہاں بڑی تعداد میں طلبہ جمع ہوئے اور وہ دھرنا اس وقت تک جاری رہا جب تک پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے حراست میں لیے جانے والے طلبہ کو رہا نہیں کیا۔

دوسری جانب ریاست مغربی بنگال میں شہریت کے ترمیمی بل اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ ہو رہا ہے۔ بنگال میں احتجاج کی قیادت ریاست کی وزیر اعلی کر رہی ہیں۔ یہ جلوس جادو پور یونیورسٹی تک جائے گا۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما ڈی راجہ نے کہا کہ دلی پولیس مرکز کے زیر انتظام آتی ہے، وزیر داخلہ امت شاہ کا جامعہ کے طلبہ کے خلاف طاقت کے استعمال پر کیا رد عمل ہے؟
-
انڈین خبروں کے لیے ’’اردو نیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں