انڈیا اس وقت احتجاج اور مظاہروں کی زد میں ہے اور معاشرے کا ایک بڑا حصہ حال ہی میں پارلیمنٹ سے منظور کیے جانے والے متناعہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف سڑکوں پر نکل آیا ہے۔
اس احتجاج میں سب سے متحرک طبقہ طلبہ و طالبات کا ہے جو کئی شہروں میں پولیس تشدد کے باوجود احتجاج کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں شہریت بل کس طرح مسلم مخالف ہے؟Node ID: 448091
-
شادی میں پھولوں کی جگہ پیاز اور لہسن کا ہار کیوں؟Node ID: 448361
-
دہلی میں طلبا پر پولیس کا لاٹھی چارج اور گرفتاریاںNode ID: 448446
طلبہ کے احتجاج کی ایک ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبات اپنے ایک ساتھی طالب علم کو پولیس سے بچا رہی ہیں جس کو پولیس تشدد کرتے ہوئے اپنے ساتھ لے جانا چاہتی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ اس وقت کی ویڈیو ہے جب دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ہاسٹل پر دھاوا بولا اور شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو حراست میں لینا چاہا۔ ایک نوجوان جو پولیس کے چنگل میں پھنس چکا تھا ان کو ان لڑکیوں نے چاروں طرف سے گھیر کر پولیس سے بچایا۔
These girls in hijab are the bravest women I’ve come across in a long time. More power to my sisters. ♥️♥️#SOSJAMIA #JamiaMilia #CABProtests pic.twitter.com/s3IWQ7o91P
— yo anon Musanghi ! (@tweetsOfEl) December 15, 2019
اس دوران یہ علاقہ ’گو بیک، دہلی پولیس گو بیک‘ (دہلی پولیس واپس جاو، واپس جاو) کے نعروں سے گونج اٹھتا ہے۔ اس افتاد کے بعد نوجوان لڑکے کے منہ سے خون جاری ہے اور اس کو بچانے والی ایک لڑکی بے ہوش ہوچکی ہے۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا میں ہر طرف ان لڑکیوں کو سراہا جارہا ہے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ایک لڑکے کی جان بچائی۔
ٹوئٹر پر ایک انڈین صارف نے لکھا کہ یہ عملی مظاہرہ ہے کہ کیسے ہجوم کی جانب سے کسی معصوم کو لنچنگ سے بچایا جائے۔
How to rescue a victim during a #lynching incident.
Real life demo by women students of #Jamia— Natasha Badhwar (@natashabadhwar) December 15, 2019