Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فاضل کھانا ضائع مت کریں، ضرورت مندوں تک پہنچائیں 

کھانا پیک کر کے 20 ہزار سےضرورت مندوں کوپیش کیا گیا۔ (فوٹوٹوئٹر)
سعودی عرب کے مشرقی ریجن کی سوسائٹی سعودی فوڈ بینک(اطعام) نے ہوٹلوں اور شادی گھروں سے فاضل کھانا اکٹھا کر کے ضرورتمندوں تک پہنچانے کی ذمہ داری اٹھا رکھی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق الشرقیہ ریجن کی بلدیہ نے علاقے کے ہوٹلوں اور شادی ہال کو فاضل کھانا ضائع ہونے سے بچانے کے لیے نیا ضابطہ لگانے پر اتفاق کیا ہے۔

اصل مقصد خوراک کی بچت کے لیے معاشرتی شعور بڑھانا ہے۔ (فوٹو۔ ٹوئٹر)

اس نئے ضابطے کے تحت بلدیہ نے کھانا پکانے اور مہیا کرنے والے اداروں کو فوڈ پروٹیکشن سوسائٹیوں کے ساتھ معاہدے کرنے کا پابند بنا دیا ہے۔
خوراک تیار کرنے اور مہیا کرنے والے اداروں کے لائسنس کی تجدید کو فوڈ سیفٹی سوسائٹی کے ساتھ منسلک کر دیاگیا ہے معاہدے پر عمل پیرا ہونے کے بعد ہی تجدید ممکن ہو سکے گی۔

لائسنس کی تجدید کو فوڈ سیفٹی سوسائٹی کے ساتھ منسلک کر دیاگیا ہے۔ (فوٹو۔ ٹوئٹر)

میونسپل کونسل کے ترجمان محمد العتیبی نے کہا کہ اس معاہدے کا مقصد فوڈ سیفٹی سوسائٹیوں کو فاضل کھانا ضرورت مندوں میں تقسیم کرنے کا ذمہ دار بنانا ہے۔
سعودی فوڈ بینک سوسائٹی ( اطعام) کے سیکریٹری جنرل اور سی ای او فیصل الشوشان نے بتایا ہے کہ2012ء میں سعودی عرب کی مشرقی ریجن میں فوڈ پروٹیکشن سوسائٹی کا قیام عمل میں آیا تھا۔ سوسائٹی اب سعودی عرب کے پانچ شہروں دمام ، جبیل، الاحساء، جدہ اور ریاض میں اپنی خدمات پیش کر رہی ہے۔

یہاں پر 33 فیصد خوراک زائد تیار ہوتی ہے۔ (فوٹو۔ٹوئٹر)

فیصل الشوشان نے بتایا کہ اطعام کا اصل مقصد خوراک کی بچت کے لیے معاشرتی شعور بڑھانا ہے اور ضرورت سے زائد کھانے کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق پیک کر کے ضرورت مندوں میں تقسیم کرنا ہے۔
 سوسائٹی نے اب تک 26 ہوٹل ، 42 ریستوراں ، 466 شادی ہال اور 13 کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔ 2019 میں کھانے کو مہذبانہ طریقے سے پیک کر کے 20ہزار سے زائد ضرورت مندوں کی خدمت میں پیش کیا گیا ہے۔

فاضل کھانے کی روک تھام کے لیے نئے قومی پروگرام کا اعلان کیا گیا ہے۔ (فوٹو۔ٹوئٹر)

سعودی عرب کی وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت یہاں پر اناج کے بارے میں اعدادوشمار اکٹھے کرنے والی تنظیم کی سرپرستی کرتی ہے۔ تنظیم نے سعودی عرب کے آٹھ مختلف شہروں میں سروے کر کے 2019ء کی اپنی پہلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہاں پر 33 فیصد خوراک زائد تیار ہوتی ہے جس کی مالیت کا اندازہ چارکروڑ ریال سے زائد لگایا گیا ہے۔
 
سعودی عرب میں فاضل کھانے کی روک تھام کے لیے نئے قومی پروگرام کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت 2030 تک اس میں 50 فیصد تک کمی لانے کا منصوبہ ہے۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: