Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فریال تالپور، خورشید شاہ کی ضمانتیں منظور

عدالت نے پی پی پی کی رہنما کو ایک کروڑ روپے کی ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ (فوٹو اے ایف پی)
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں، فریال تالپور اور خورشید شاہ کی دو الگ  الگ مقدمات میں ضمانتیں منظور ہوئی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی بہن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما فریال تالپور کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے جبکہ سکھر میں قائم احتساب عدالت نے سابق اپوزیشن رہنما خورشید شاہ پر چلنے والے آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں ان کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
فریال تالپور نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔ 
اسلام آباد میں اردو نیوز کے نامہ نگار زبیر علی خان کے مطابق نیب نے فریال تالپور کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت میں موقف اپنایا تھا کہ فریال تالپور جعلی اکاؤنٹس کیس میں نامزد ملزمہ ہیں اور اکاونٹس کی بینفشنری ہیں۔
نامہ نگار کے مطابق جسٹس عامر فاروق نے نیب حکام سے استفسار کیا کہ کیا فریال تالپور سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے جس پر نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ فریال تالپور سے ریفرنس سے متعلق تفتیش مکمل ہوچکی ہیں۔
عدالت نے پی پی پی کی رہنما کو ایک کروڑ روپے کی ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
کراچی میں اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کے مطابق سندھ کے شہر سکھر میں قائم احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ پر چلنے والے آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں ان کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
منگل کے روز ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت کے جج امیر علی مہیسر کے روبرو خورشید شاہ کے وکیل رضا ربانی نے مؤقف اپنایا کہ ان کے مؤکل کو 90 دن پہلے گرفتار کیا گیا تھا تاہم اس عرصے میں ان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا لہٰذا انہیں رہا کیا جائے۔

سابق لیڈر حزب اختلاف کو نیب اسلام آباد اور سکھر کی جانب سے جاری مشترکہ تحقیقات کے نتیجے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹو:اے ایف پی

عدالت نے خورشید شاہ کے حق میں فیصلہ دینے کے ساتھ ساتھ اگلی سماعت پر نیب کو خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس جمع کروانے کا حکم بھی دیا ہے۔
دوران سماعت رضا ربانی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا، علاوہ ازیں انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدم شواہد کی بنا پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کے خلاف کیس خارج کیا جائے۔
اس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو مطلع کیا کہ خورشید شاہ اور مقدمے میں نامزد دیگر 17 افراد کے خلاف عبوری ریفرنس تیار کر کے منظوری کے لیے چئیرمین قومی احتساب بیورو کو بھجوا دیا گیا ہے۔
عدالت کے استفسار پر نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ عبوری ریفرنس ملزمان کے خلاف ایک ارب 24 کروڑ روپے کے اثاثہ جات ہونے کے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں، اور یہ کہ 15 روز میں متوقع ریفرنس منظوری کے بعد اسے عدالت میں جمع کروا دیا جائے گا۔
سابق لیڈر حزب اختلاف کو نیب اسلام آباد اور سکھر کی جانب سے جاری مشترکہ تحقیقات کے نتیجے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف کرپشن کے متعدد مقدمات زیر سماعت ہیں اور رواں برس جون میں نیب چیئرمین جاوید اقبال نے نو افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا جس میں سے ایک خورشید شاہ بھی تھے۔

شیئر: