Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین مسلمز کو کچھ تبدیل نہ ہونے کا یقین دلاتا ہوں، مودی

اتوار کو شہریت کے نئے قانون کے حق اور مخالفت میں ریلیاں نکالی گئیں۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں شہریت بل میں ترمیم کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور دوسری طرف انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ شہریت کے نئے قانون سے ایک ارب 30 کروڑ انڈین شہری متاثر نہیں ہوں گے۔
دارالحکومت دہلی میں اتوار کو اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نریندرمودی کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے کسی مذہبی تعصب کے بغیر اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔
انڈیا کے وزیراعظم شہریت کے متنازع قانون کی منظوری کے بعد ملک گیر پرتشدد مظاہروں کے دوران پہلی بار اس معاملے پر بولے ہیں۔ 
 
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نریندر مودی نے کہا ہے کہ شہریت کے نئے قانون سے ایک ارب 30کروڑ انڈین شہری متاثر نہیں ہوں گے اور وہ ملک کے مسلمان شہریوں کو یقین دلاتے ہیں کہ اس قانون سے ان کے لیے کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔
نریندر مودی کاکہنا تھا ’سماجی بہبود کی سکیم پر عمل درآمد کرتے ہوئے ہم نے کبھی کسی سے نہیں پوچھا کہ وہ مندر جاتے ہیں یا مسجد میں عبادت کرتے ہیں۔‘اتوار کو شہریت کے نئے قانون کے خلاف منعقد کی جانے والی ریلیوں کے ساتھ اس قانون کی حمایت میں بھی اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔‘
دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں جہاں وزیراعظم کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ایک بڑا مجمع یکجا ہوا وہیں مہاراشٹر کے شہر ناگپور میں روڈ اور ٹرانسپورٹ کے وزیر کابینہ نتن گڈکری نے ایک جلسے سے خطاب کیا جبکہ بنگلور میں بھی نئے قانون کی حمایت میں ایک جلسہ منعقد کیا گیا۔

اب تک ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں اترپردیش میں ہوئی ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

ناقدین نے شہریت کے نئے قانون کو مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ انڈیا کے سیکولر آئین پر حملے کے مترادف ہے جبکہ ملک کے بڑے شہروں میں اس کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے انڈیا کے طالب علموں کو مخاطب کرتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا ہے ’انڈیا کے طلباء کو مودی اور شاہ کو انڈیا کو تقسیم کرنے سے روکنا ہوگا۔ انڈیا کے طالب علموں تم انڈیا کا مستقبل ہو اور انڈیا تمھارا مستقبل ہے۔ آئیں سب مل کر ان کی نفرت کا مقابلہ کریں۔‘
نئی دلی کے ریاستی انتخابات اگلے سال کے آغاز پر منعقد ہوں گے جس کو گیارہ دسمبر کو شہریت کے نئے قانون کی منظوری کے بعد نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے اہم انتخابی معرکہ قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم مودی کی جماعت نے شہریت کے قانون کے خلاف مظاہروں کا جواب دینے کے لیے 200 نیوز کانفرنسز منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
سنہ 2014  میں اقتدار میں آنے کے بعد نریندر مودی کو پہلی بار ملک گیر احتجاج کا سامنا ہے اور حالیہ مظاہروں میں کم از کم 23 افراد پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مارے جا چکے ہیں۔

انڈین وزیراعظم شہریت کے متنازع قانون کی منظوری کے بعد ملک گیر پرتشدد مظاہروں کے دوران پہلی بار اس معاملے پر بولے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب اتوار کو نئی دلی اور اترپردیش کی ریاست کے شمالی علاقوں میں حکومت مخالف ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ روئٹرز کے مطابق زیادہ تر علاقوں میں ہونے والے احتجاج میں ہر عقیدے کے لوگوں نے حصہ لیا ہے تاہم اترپردیش میں ہندو مسلم نسلی فسادات کے خدشے کے پیش نظر حکام نے انٹرنیٹ اور فون مسیجنگ سروس بند کی۔
اب تک ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں اترپردیش میں ہی ہوئی ہیں جبکہ حکام نے گذشتہ دس دنوں کے دوران ہونے والے مظاہروں میں شریک 15 سو افراد کو حراست میں لیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق ناقدین نے پولیس پر بھی طاقت کے استعمال کی وجہ سے تنقید کی ہے جس نے مبینہ طور پر یونیورسٹی میں گھس کر طلبہ کو مارا۔

شیئر: