دنیا بھر میں لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے ترقی کی راہ پر گامزن ہیں لیکن انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں لاک ڈاؤن کے باعث مقامی افراد کو انٹرنیٹ کے استعمال کے لیے جگہ جگہ پر اس مقصد کے لیے حکومت کی جانب سے بنائی گئی چھوٹی دکانوں پر جانا پڑتا ہے جہاں انہیں آزادی سے یہ سہولت استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انٹرنیٹ کی ان دکانوں پر جانے والوں کو نہ صرف اپنی شناختی تفصیلات درج کروانی ہوتی ہیں بلکہ یہ بھی بتانا ہوتا ہے کہ وہ کس مقصد کے لیے آن لائن جانا چاہتے ہیں اور کن کن ویب سائٹس کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کا استعمال بھی ممنوع ہے۔
ان دکانوں پر پہرا دینے والے افسران انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی سکرین کا جائزہ لے رہے ہوتے ہیں اور کام ہوتے ہی انہیں وہاں سے جانے کا کہتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ایران میں انٹرنیٹ کی بندش، حقیقت چھپانے کی کوششNode ID: 444576
-
’انڈیا کشمیر میں گرفتاریاں بند کرے‘Node ID: 447296
-
پاکستانی کشمیر کی مینجمنٹ میں تبدیلی کی چہ میگوئیاںNode ID: 448246
صارفین کا ماننا ہے کہ انٹرنیٹ پر کی جانے والی ان کی ایک ایک حرکت کو بھی کسی سافٹ ویئر کے ذریعے نظر میں رکھا جا رہا ہے۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اگست میں کیے جانے والے لاک ڈاؤن میں کچھ نرمی تو آئی ہے لیکن انٹرنیٹ کی پابندی اب بھی برقرار ہے۔
مبشر نام کے ایک طالبِ علم کا کہنا تھا کہ ان کے امتحان سر پر ہیں لیکن گھر میں تیاری کرنے کی جگہ وہ 100 کلومیٹر کا طویل سفر طے کر کے برف میں سری نگر پہنچے ہیں تاکہ امتحان میں بیٹھنے کے لیے رجسٹریشن کارڈ حاصل کر سکیں جو کہ صرف آن لائن مل سکتا ہے۔ اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انٹرنیٹ کی بنش کے باعث آن لائن جانے کے لیے ان کے پاس سری نگر میں انٹرنیٹ کی دکان جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کے بعد سے وہاں کشیدہ صرت حال ہے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی آئی ہے اور فون لائن بحال ہوئی ہیں لیکن اب بھی متعدد سیاستدان جیلوں میں ہیں اور انٹرنیٹ کی بندش برقرار ہے۔
-
انڈین خبروں کے لیے ’’اردو نیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں