پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک صدارتی نوٹیفیکیشن کے ذریعے آزاد جموں اینڈ کشمیر مینیجمنٹ گروپ کا نام بدل کر جموں اینڈ کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس رکھ دیا ہے جس کے بعد سیاسی و سماجی حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے کہ آزاد کا لفظ ہٹانے کی وجوہات کیا ہیں اور کیا اس سے کشمیر کی آزاد حثیت پر کوئی فرق پڑے گا؟
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدارتی ترجمان نے نوٹیفیکیشن کی تصدیق کی تاہم انکا کہنا تھا کہ اس نام کی تبدیلی سے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ موجودہ تعلق پر اثر نہیں پڑے گا۔
11دسمبر کو جاری ںوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’آئندہ آزاد جموں اینڈ کشمیر مینیجمنٹ گروپ کے حوالے سے تمام قوائد، احکامات اور ہدایات کے حوالوں کو جموں اینڈ کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس کے تناظر میں دیکھا جائے۔‘
مزید پڑھیں
-
جموں و کشمیرمیں انتخابات نہ کرانا حکومت کی ناکامی ہے،مایاوتیNode ID: 404251
-
’مسئلہ کشمیرکے حل سے خطے میں پائیدار امن آئے گا‘Node ID: 444931
-
کشمیر: ’سفارتی ایمرجنسی نافذ کی جائے‘Node ID: 446601
یاد رہے کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کا اپنا عبوری آئین اور اپنی قانون ساز اسمبلی ہے جو وزیراعظم منتخب کرتی ہے، ریاست کی اپنی سپریم کورٹ اور اپنی انتظامیہ ہے۔
صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی ڈسٹرکٹ مینیجمنٹ گروپ کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے نام سے تبدیل کیا گیا ہے تو اسے حوالے سے کشمیر میں بھی تبدیلی آئی ہے تاہم یہ فیصلہ صدر کا نہیں بلکہ کشمیر کی حکومت کا ہے اس لیے مزید وضاحت وہاں سے دی جا سکتی ہے۔
پاکستانی کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کے ترجمان راجہ وسیم نے کہا کہ لفظ آزاد ہٹا کر جموں اینڈ کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی عملداری انڈیا کے زیرانتظام جموں اور کشمیر کے علاقوں پر بھی ہے۔
’لفظ آزاد سے مطلب صرف پاکستان کے زیرانتظام کشمیر بنتا ہے جبکہ ہمارا دعویٰ ہے کہ ہماری حکومت ہی پورے کشمیر کی جائز قانونی حکومت ہے۔‘
