امریکی کانگریس نے انڈین زیر انتظام کشمیر میں ایک مشترکہ قرارداد پاس کی ہے جس میں انڈیا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جتنی جلدی ہو سکتا ہے کشمیر میں گرفتاریاں روکے، انٹرنیٹ کی سہولیات بحال کرے اور سب کو مذہبی آزادی دے۔
یہ قرارداد انڈین نژاد امریکی شہری اور ڈیموکریٹ رہنما پرامیلا جیاپال اور رپبلکن سیاستدان سٹیو واٹکن نے پیش کی ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل ہوئے چار ماہ گزر چکے ہیں اور تب سے کشمیر کے تین سابق وزرا اعلیٰ سمیت متعدد سیاستدان زیر حراست ہیں۔ اسی طرح انٹرنیٹ کی سہولیات پر پابندی لگی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
سلامتی کونسل: کس کی جیت ہوئی؟Node ID: 429531
-
دورہ کشمیر ’جمہوریت کی توہین ہے‘Node ID: 440376
-
’انڈیا کے غلط نقشے مسترد کرتے ہیں‘Node ID: 441421
پرامیلا جیاپال نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’میں نے انڈیا، امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے بہت جنگ کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں اس بارے میں بہت فکر مند ہوں۔ لوگوں کو کسی جرم کے بغیر زیر حراست رکھنا، ذرائع مواصلات پر پابندیاں لگانا اور غیر جانبدار مبصرین کو کشمیر میں داخل ہونے سے روکنا ہمارے دوطرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے۔‘
I have fought to strengthen the special U.S.-India relationship, which is why I'm deeply concerned. Detaining people w/out charge, severely limiting communications, & blocking neutral third-parties from visiting the region is harmful to our close, critical bilateral relationship.
— Rep. Pramila Jayapal (@RepJayapal) December 8, 2019
قراراداد میں انڈیا کو جموں و کشمیر میں درپیش سکیورٹی چیلنجز کو مد نظر رکھا گیا ہے، لیکن ’غیر قانونی‘ گرفتاریوں، شہریوں کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال اور آزادی اظہار کے حقوق سلب کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
قرار داد میں انڈیا پر زور دیا گیا ہے کہ سکیورٹی کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے اقدامات کرتے ہوئے انسانی حقوق کا بھی خیال رکھا جائے اور عالمی انسانی حقوق کے اصولوں پر عمل کیا جائے۔
انڈین حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی مبصرین کو کسی دھمکی کے بغیر جموں و کشمیر سمیت پورے انڈیا میں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی جائے، اور انڈیا میں اقیلیتوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی جائے اور اسے روکا جائے۔
انڈین سیاستدان ششی تھرور نے امریکی کانگریس کی اس قرارداد پر اپنی رائے دیتے ہوئے اسے انڈیا کے لیے ’شرمناک‘ قرار دیا ہے۔ ’انٹرنیٹ بحال کرو، جموں و کشمیر میں گرفتاریاں بند کرو۔ یہ کہنا ہے امریکی کانگریس کی مشرکہ قرارداد کا۔ امریکی نمائندگان نے ایک قابل تعریف کوشش کی ہے، جبکہ ہماری پارلیمنٹ میں تمام موسم سرما میں اب تک کشمیر کے معاملے پر بات ہی نہیں کی گئی ہے۔ یہ شرمناک ہے۔‘
Restore Internet, End Detentions In Jammu&Kashmir, Says Bipartisan Resolution In US House. Admirable effort by US reps, whereas in our Parliament we have been unable even to have a discussion on the subject of Kashmir in the entire winter session. Shame. https://t.co/Q51xIVeZFb
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) December 8, 2019