ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں بھی افغان قونصل خانے کا آپریشن بحال ہو گیا ہے۔
افغانستان نے اپنا قونصل خانہ 11 اکتوبر جبکہ پاکستان نے کابل میں ویزہ آپریشن 3 نومبر کو بند کر دیا تھا۔
کابل میں پاکستانی سفارتخانے نے کہا تھا کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ویزہ سیکشن کو بند کیا جارہا ہے۔
پاکستانی سفارت خانے نے سفارتی عملے کو ہراساں کرنی کی شکایت کی تھی۔
جبکہ افغانستان نے پشاور میں اپنا قونصل خانہ افغان مارکیٹ کی ملکیت کے تنازعے کی وجہ سے بند کیا تھا
کابل میں پاکستانی سفارتخانے نے کہا تھا کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ویزہ سیکشن کو بند کیا جارہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
کابل میں صحافی انیس الرحمان کہتے ہیں کہ دوسرے صوبوں میں پاکستانی قونصلیٹ افغان عوام کو ویزے جاری کرتا ہے تاہم کابل سے زیادہ لوگ پاکستان جاتے ہیں تو وہاں کے لوگ اس سے زیادہ متاثر تھے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ افغان اس انتظار میں تھے کہ کب ویزہ سروس دوبارہ بحال ہوگی۔
’تقریباً دو مہینوں سے ویزہ سیکشن بند ہے، پاکستان میں ہمارے، رشتہ دار، دوست، اور استاد ہیں اور دوسری بات یہ کہ ہمارے لوگ علاج اور کاروبار کے لیے پشاور، اسلام آباد اور لاہور جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ سب سے اہم بات کسی کی بیویاں پاکستان میں ہیں تو کسی کے شوہر، ان کو گذشتہ دو ماہ میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا اور بدقسمتی یہ ہے کہ دونوں ممالک میں اس پر کوئی قانون موجود نہیں۔‘
گذشتہ برس قریبی عمارت میں دھماکے کی وجہ سے جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کو بند کر دیا گیا تھا (فوٹو:اے ایف پی)
انیس الرحمان کے مطابق اس عرصے میں پاکستانی سفارتخانے نے ویزہ فارم میں جانے والے کے ایڈرس کا اندراج ضروری قرار دیا ہے اور اس کے ساتھ ویزہ سیکشن کو بھی وسیع کر دیا ہے۔افغان امور کے ماہر اور صحافی طاہر خان کہتے ہیں کہ یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے جس سے عوام کو آسانی مل جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ویزہ سروس بحال کرنے لیے افغانستان کی حکومت پر عوام کی جانب سے دباؤ تھا۔
’ہزاروں کی تعداد میں افغان عوام پاکستان کا دورہ کرتے ہیں جو ویزوں کے ذریعے آتے ہیں۔ ان افغان عوام کو مشکلات تھیں تو یہ ایک اچھا قدم ہے جس سے ان کی مشکلات حل ہو جائیں گی۔‘
افغان امور کے ماہر طاہر خان ان کا کہنا تھا ویزہ سروس بحال کرنے لیے افغانستان کی حکومت پر عوام کی جانب سے دباؤ تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
ان کا مزید کہنا ہے جب دو ملکوں کے درمیان تعلقات شدید خراب ہوتے ہیں تو پھر وہ سفارتخانے بند کر دیتے ہیں۔
’دونوں ممالک ایک دوسرے پر الزام لگا رہے تھے کہ ان کی ایجنسیاں سفارتی عملے کو تنگ کر رہی ہیں۔ اسی وجہ سے دونوں ممالک نے یہ اقدامات لیے۔ تاہم پاکستان کی انٹیلجنس ایجنسی کے سربراہ اور سیکریٹری خارجہ کے کابل کے دورے میں ان معاملات پر بات چیت ہوئی۔ جب حکام کی جانب سے دورے ہوتے ہیں تو اس سے فرق پڑتا ہے۔‘
رواں ہفتے افغانستان کے قانونی امور کا ایک وفد بھی پاکستان کے دورے پر آئے تھا جس نے پاکستان کے قانونی ماہرین سے پشاور میں افغان قونصلیٹ کے معاملے پر بات چیت کی تھی۔