Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں افغان مارکیٹ کا تنازع کیوں؟

افغان سفیر نے مارکیٹ پر دوبارہ افغانستان کا جنڈا لہرا دیا، فوٹو: افغان سفارت خانہ
پشاور میں افغان مارکیٹ خالی کرانے اور اس پر جھنڈا لہرانے کے تنازع پر ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ یہ مقدمہ ایک عام پاکستانی شہری اور افغان نیشنل بینک کے درمیان مارکیٹ کی حوالگی کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے پاکستانی شہری کے حق میں فیصلہ دیا ہے، یہ خالصتاً ایک قانونی معاملہ ہے اور اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں غیر قانونی سفارتی سرگرمیوں پر کارروائی کی جائے گی۔‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد منگل کو خیبرپختونخوا حکومت اور پاکستانی حکام نے افغان مارکیٹ مقدمہ جیتنے والے شہری کے حوالے کرنے کی کارروائی شروع کی تو مقامی دکانداروں اور افغانستان کے سفارت خانے نے اس پر احتجاج کیا۔

افغان سفیر نے اپنا قونصل خانہ بند کرنے کی دھمکی دی ہے، فوٹو: افغان سفارت خانہ

اس کے بعد پاکستان میں افغانستان کے سفیر شکراللہ عاطف مشعال نے پشاور میں افغان مارکیٹ کا دورہ کیا اور مارکیٹ پر دوبارہ افغان جھنڈا لہرا دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افغان سفیر نے دعویٰ کیا کہ ’افغان مارکیٹ افغان نیشنل بینک کی ملکیت ہے۔‘

افغان سفارت خانے کا ردعمل

اسلام آباد میں بدھ کو افغان سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان حکام نے غیر قانونی طور پر افغان مارکیٹ کو قبضہ مافیا کے حوالے کرنے کی کارروائی کی اور دکانوں پر تالے لگا دیے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام نے مارکیٹ سے افغانستان کا جھنڈا بھی اتار دیا۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اگر حکومت نے مارکیٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو افغانستان احتجاجاً پشاور میں اپنا قونصل خانہ بند کر دے گا۔‘

ترجمان دفتر خارجہ کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہو گا، فوٹو: سوشل میڈیا

مارکیٹ کی ملکیت کس کی ہے؟

پشاور کی افغان مارکیٹ پر ایک پاکستانی شہری سید زوار حسین نے عرصہ دراز سے ملکیت کا دعویٰ کر رکھا تھا اور اب سپریم کورٹ نے بھی اس کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں افغانستان کے سفارت خانے کا دعویٰ ہے کہ یہ مارکیٹ افغان حکومت نے خریدی تھی اور یہ اس کی ملکیت ہے۔
افغان سفارت خانے نے اس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ ماننے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل

پشاور کی افغان مارکیٹ کا تنازعہ سوشل میڈیا پر بھی زیربحث ہے اور اس سلسلے میں پاکستانی اور افغان شہری اپنی اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔
پاکستانی ٹوئٹر صارف ماہم قریشی نے اپنے ٹویٹ میں افغانستان کے سفیر کی تصویر لگا کر انہیں ملک سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی لو وزیرستان نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ پشاور میں حکام نے دہائیوں سے قائم افغان مارکیٹ سے افغانستان کا جھنڈا اور دکانداروں کے بورڈز ہٹا دیے۔
پاکستانی ٹوئٹر صارف اسفندیار بھٹانی نے افغانستان کے سفیر کی جانب سے افغان مارکیٹ میں اپنے ملک کا جھنڈا لہرانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’انہوں نے سفارتی آداب اور پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
ایک پاکستانی ٹوئٹر صارف عمر محمد علی کا کہنا ہے کہ جھنڈا لہرانا کوئی غلط بات نہیں، اصل بات یہ ہے کہ افغان عوام پاکستان کے بارے میں اپنے دل صاف کریں۔

پاکستانی ٹوئٹر صارف فرزانہ شاہ نے لکھا کہ افغان سفیر نے پشاور پولیس کو دھمکیاں دیں اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مارکیٹ پر اپنے ملک کا جھنڈا لہرایا۔

ایک افغان شہری محمد ابراہیم مہمند نے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ افغان مارکیٹ افغانستان کی تھی اور رہے گی۔ انہوں نے افغان سفیر کا شکریہ بھی ادا کیا۔

شیئر: