Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مارشل آرٹس، سعودی فائٹرز کامیاب

اس کھیل کے بارے میں آگہی میں اضافہ ہوا ہے (فوٹو عرب نیوز)
جدہ کے امیر عبداللہ الفیصل اسٹیڈیم میں ہونے والے مکسڈ مارشل آرٹس کے مقابلوں میں سعودی کھلاڑی عبداللہ القحطانی نے پاکستان کے ضیاء مشوانی کے ساتھ مقابلے کے دوران پسلی ٹوٹ جانے کے باوجود فتح حاصل کرلی۔ دوسرے بڑے مقابلے میں سعودی کھلاڑی مصطفی راشد ندی نے انتہائی مہارت سے فرانس کے ایلیکس فونٹس کو شکست دیدی۔

مکسڈ مارشل آرٹس میں اب سعودی عرب کی قومی ٹیم موجود ہے (فوٹو عرب نیوز)

عرب نیوز کے مطابق ہوم ٹرف پر منعقدہ ہونے والے مکسڈ مارشل آرٹس کے اس مخصوص ایونٹ میں سعودی کھلاڑیوں کے علاوہ کئی دیگر ممالک کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
فیدر ویٹ ٹائٹل میں فتح حاصل کرنے والے عبداللہ القحطانی نے مقابلے کے بعد کہا حالانکہ مخالف نے میری پسلی توڑ دی تھی اور اس سے یہ فائٹ مشکل ہو گئی تھی لیکن میں میچ منسوخ نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ اپنے خاندان اور حاضرین کے سامنے اپنے ملک میں ایسا نہیں کرسکتا تھااور نہ ہی میں نے انہیں اپنی اس چوٹ کے بارے میں ظاہر ہونے دیا۔

باکسنگ اور مکسڈ مارشل آرٹس الگ الگ کھیل ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

یہی وجہ ہے کہ میں نے کامیابی حاصل کی اور امید ہے کہ اگلی مرتبہ اس سے بہتر کارکردگی دکھا سکتا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کھیل کے بارے میں سعودی عرب میں آگہی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں کے عوام پہلے ایسے تمام کھیلوں کو باکسنگ کہتے تھے لیکن اب ایسے کھیلوں میں فرق محسوس کر سکتے ہیں جیسے مکسڈمارشل آرٹس ، باکسنگ اور اسی طرح کے دیگر کھیل الگ الگ ہیں۔

سعودی فیڈریشن کے تحت اس فائٹ میں شرکت کرنا ہمارے لئے اعزاز ہے (فوٹو عرب نیوز)

دوسری جانب مصطفی راشد نے اعتراف کیا ہے کہ جنرل اسپورٹس اتھارٹی کے سربراہ شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی نے ہمارے لئے ایسے کھیلوں کا راستہ ہموار کیا ہے۔ انہوں نے مقابلے کے بعد کہا کہ دوسرا مقابلہ جیتنے پر خوش ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات زیادہ اہم ہے کہ سعودی ایتھلیٹ بین الاقوامی چیمپیئنز سے بھی جیت سکتے ہیں۔اس سے قبل سعودی ایتھلیٹ کے لیے اپنے جوہر دکھانے کے لیے کوئی فیڈریشن نہیں تھی۔ اب یہاں عبد العزیز الجلیدان کی سربراہی میں سعودی مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن ہے۔ سعودی فیڈریشن کے تحت اس فائٹ میں شرکت کرنا ہمارے لئے اعزاز ہے۔
مزید پڑھیں
مقابلوں میں شامل 2019 کے سپر لائٹ ویٹ چیمپیئن روسی کھلاڑی ایلڈر ایلڈروف نے کہا کہ یہ ایونٹ ان کی توقعات سے بڑھ کر ہوا۔ ایلڈروف نے کہا کہ فتح حاصل کرنے والے دونوں سعودی نوجوان کی کارکردگی سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ جب نوجوان اپنے دوستوں اور خاندان کے سامنے کھیلتے ہوئے جیتتے ہیں تو نوجوان نسل میں بھی تربیت حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوتا ہے جو چیمپیئن بننے کی راہ ہموار کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا گزشتہ سال کی نسبت جدہ میں اس کھیل کو زیادہ پذیرائی ملی ہے اور تماشائیوں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
جس سے اس کھیل میں دلچسپی نظر آرہی ہے۔اس کھیل میں اب سعودی عرب کی قومی ٹیم موجود ہے جو ملک کی نمائندگی کے لیے عالمی چیمپیئن شپ میں شرکت کرسکتی ہے ۔
 یہاں موجود سعودی نوجوان نوف الغراوی نے بتایا کہ سعودی عرب میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ابھارنے والے ایونٹس کے انعقاد اور میزبانی کے بعد ایسے کھیلوںنے ترقی کی ہے۔یہاں مردوں اور خواتین کے لیے مختلف کھیلوں کو پذیرائی ملی ہے جن میں ایک  مکسڈ مارشل آرٹ بھی ہے۔میں ذاتی طور پر مارشل آرٹس کی تربیت لے رہا ہوں جس پر مجھے فخر ہے۔
 ایک اور سعودی شہری نے بتایا کہ کھیلوں کے شعبے میں خاص طور پر گزشتہ تین سال میں نمایاں تبدیلیاں اور پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے۔
  • سعودی عرب کی خبریں جاننے کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: